کابل(آئی این پی)افغانستان میں فوجی بیس کیمپ پر مسلح شدت پسندوں کے حملے میں 10 افغان فوجی ہلاک اور 9زخمی ہوگئے جبکہ جوابی کاروائی میں 12حملہ آوروں بھی مارے گئے ادھر شمالی صوبہ قندوز میں فضائی حملے میں طالبان کا نائب سربراہ ہلاک ہوگیا۔منگل کوافغان میڈیا کے مطابق جنوبی صوبے قندھار میں فوجی بیس کیمپ پر مسلح شدت پسندوں کے حملے میں 10 افغان فوجی ہلاک اور 9زخمی ہوگئے ۔
وزارت داخلہ کے ترجمان دولت وزیری نے برطانوی خبررساں ادارے ’’رائٹرز ‘‘ کوبتایا ہے کہ کوٹ ضلع میں کیمپ اچکزئی میں سرکاری فورسز نے کئی گھنٹوں تک لڑائی میں 12حملہ آوروں کو ہلاک کردیا۔طالبان کے ایک ترجمان قاری یوسف احمدی نے ارغذاب میں ایک فوجی بیس پر قبضہ کرکے 35سپاہیوں کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے ۔ ضلع شاہ ولی کوٹ میں کیے جانے والے حملے کی فوری طور پر کسی بھی گروپ نے ذمہ داری قبول نہیں کی۔ادھر شمالی صوبہ قندوز میں فضائی حملے میں طالبان کا نائب سربراہ ہلاک ہوگیا۔صوبائی پولیس کمانڈنٹ نے ایک بیان میں بتایا کہ تالوکا گاؤں کا طالبان کا نائب سربراہ ملا عبداللہ انسداد دہشتگردی آپریشن کے دوران کیے گئے فضائی حملے میں مارا گیا۔ملا عبداللہ قاری طالبا ن شاہ کے ڈپٹی فرضی گورنر بننے کے بعد سے مختلف دہشتگردی کی سرگرمیوں میں ملوث تھا۔فضائی کاروائی میں تین شدت پسند زخمی بھی ہوئے ہیں جبکہ 6 دیگر جنگجو شدید زخمی ہیں۔واضح رہے کہ امریکا سربراہی میں اتحادی افواج نے 2001 میں افغانستان پر حملہ کیا تھا اور طالبان سے اقتدار چھن لیا تھا جسے 15 سال گزر چکے ہیں تاہم اس وقت سے اب تک افغانستان کے حالات انتہائی کشیدہ ہیں اور حال ہی میں طالبان نے اپنے حملوں میں تیزی لانے کا اعلان کیا تھا۔افغان وزارت دفاع نے حملہ آوروں کی نشاندہی کیے بغیر اپنے جاری بیان میں کہا تھا
کہ گذشتہ رات افغانستان کے دشمنوں نے ضلع شاہ ولی کوٹ میں آرمی کور 205 کے اچکزئی کیمپ پر حملہ کیا۔بیان میں کہا گیا کہ حملے میں 10 بہادر افغان فوجی ہلاک جبکہ دیگر 9 زخمی ہوئے، زخمی اہلکاروں کو ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی گئی۔گذشتہ روز افغانستان کے جنوبی صوبے زابل میں طالبان کے جنگجوں نے مختلف سیکیورٹی چیک پوسٹس پر بیک وقت حملہ کردیا تھا جس کے نتیجے میں 20 پولیس اہلکار ہلاک ہلاک ہوگئے۔اسی روز کابل میں ایک غیر ملکی گیسٹ ہاس پر مسلح افراد نے حملہ کرکے ایک جرمن خاتون اور افغان گارڈ کو ہلاک کردیا تھا جبکہ فن لینڈ سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون لاپتہ تھیں۔رواں ماہ 9 مئی کو افغانستان کے شمالی صوبے پروان میں ایک مدرسے میں ہونے والے بم دھماکے کے نتیجے میں پروان علما کونسل کے سرابرہ مولوی عبدالرحیم حنفی جاں بحق اور 4 طلبہ زخمی ہوگئے تھے۔امریکی نگرانی ایجنسی سیگار کے مطابق فروری میں افغانستان کے 407 اضلاع میں سے 60 فیصد افغان حکومت کے کنٹرول میں تھے،
جہاں انتظامیہ طالبان کے خلاف حکمت عملی ترتیب دینے کی کوششوں میں مصروف ہے۔افغان طالبان نے گزشتہ ماہ اپنے بیان میں کہا تھا کہ وہ موسم بہار کے حملوں کا آغاز کرنے والے ہیں جس کے دوران حملوں کا سلسلہ تیز کردیا جائے گا۔اس سے قبل گزشتہ ماہ شمالی صوبے بلخ میں طالبان کے حملے میں 135 سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوگئے تھے جوکہ کسی افغان فوجی اڈے پر طالبان کا بدترین دہشت گرد حملہ تھا۔اس حملے کے بعد امریکی وزیر دفاع جم میٹس نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ افغانستان میں سیکیورٹی فورسز کو ایک اور مشکل سال کا سامنا کرنا پڑے گا۔
حال ہی میں امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے وائٹ ہاس سے درخواست کی ہے کہ طالبان کے خلاف جنگ میں آنے والے تعطل کو ختم کرنے کے لیے مزید ہزاروں امریکی فوجی افغانستان بھیجے جائیں۔اس وقت افغانستان میں 8400 امریکی فوجی جبکہ 5000 نیٹو اہلکار موجود ہیں جبکہ چھ برس قبل تک افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد ایک لاکھ سے زائد تھی۔