اتوار‬‮ ، 21 ستمبر‬‮ 2025 

خوفِ خداسے چشمہ صد رنگ ابلتے دیکھا

datetime 23  مئی‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

مشہور صحابی حضرت عبداللہ بن عمرؓ ایک مرتبہ شاگردوں کے ساتھ تفریح کی غرض سے مدینہ منورہ کے نواح میں نکلے، کھانے کے لئے دستر خوان بچھایا گیا تو قریب سے ایک چرواہے نے گزرتے ہوئے سلام کیا، حضرت ابن عمرؓ نے اسے کھانے کی دعوت دی تو اس نے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ میرا روزہ ہے، فرمایا ’’اس قدر شدید گرمی میں؟‘‘

کہنے لگا ’’تیزی کے ساتھ زندگی کے ان گزرتے ہوئے دنوں کو اسی طرح قیمتی بنایا جا سکتا ہے‘‘۔ حضرت عبداللہ بن عمرؓ نے امتحاناً اس سے فرمایا ’’ان بکریوں میں سے ایک بکری ہمیں فروخت کر دیں، ہم آپ کو اس کی قیمت بھی ادا کر دیں گے اور افطار کرنے کے لئے گوشت بھی دیدیں گے‘‘ مال کی محبت عجب روگ ہے جسے لگ جائے بڑی مشکل سے وہ اس سے پناہ حاصل کرتا ہے، یہاں آ کر بڑے بڑوں کے قدم ڈگمگانے لگ جاتے ہیں، دن رات سربسجود ایسے عابد بھی ہیں کہ جہاں معاملہ دنیا اور مال کا آ گیا، ان کا حب مال ان کے تقویٰ کو شکست دے گیا، میدان جہاد میں جان ہتھیلی پر رکھ کر سرفروشانہ کارنامے انجام دینے والے ایسے جانباز مجاہد بھی بکثرت پائے جاتے ہیں کہ جب مال غنیمت کی تقسیم کا مرحلہ شروع ہوا اس میں کہیں دین اور دنیا کے تقاضے مختلف ہو گئے اور وہ محبت مال کے قتیل بن گئے۔ حضرت ابن عمرؓ نے فرمایا! ایک بکری آقا کو نہ ملی تو وہ کیا بگاڑ سکتا ہے (اس کے گم ہونے کا بہانہ کیا جا سکتا ہے) کہنے لگا ’’اللہ کہاں جائے گا؟‘‘ ان کے اس جملے سے حضرت عبداللہ بن عمرؓ پر وجد کی سی کیفیت طاری ہو گئی اور بار بار اس کا یہ جملہ دہراتے ہیں ’’اللہ کہاں جائے گا، اللہ کہاں جائے گا‘‘۔ مدینہ منورہ واپس ہوئے تو مالک سے وہ غلام چرواہا اور ساری بکریاں خریدیں، غلام کو آزاد کیا اور بکریاں اسے ہبہ کیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



رونقوں کا ڈھیر


ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…