فضیل بن عیاض دوسری صدی ہجری کے مشہور بزرگ اور عالم ہیں، تقویٰ و عبادت میں ضرب المثل تھے، اونچے درجے کے محدث اور فقیہ تھے، ان کی زندگی کے ایمان پرور واقعات روح و قلب دونوں کو گرما دیتے ہیں اور دل کی سرد انگھیٹی میں ایمان کی حرارت محسوس ہونے لگتی ہے۔
پڑھنے والوں کو عجیب محسوس ہو گا کہ یہ جلیل القدر امام پہلے مشہور زمانہ ڈاکو تھے، ان کی وجہ سے راتوں کو چلنے والے قافلے سفر روک لیتے اور کہتے ’’آگے ڈاکو فضیل کے حملے کا اندیشہ ہے‘‘۔ اک عشق خراباتی کا واقعہ ان کی زندگی میں انقلاب کا سبب بنا، لکھا ہے کہ انہیں ایک لڑکی سے محبت ہو گئی، دیوار پھلانگ کر اس کے گھر میں داخل ہونا چاہ رہے تھے کہ قرآن کریم کی تلاوت کی آواز سنی اور تلاوت کرنے والا یہ آیت پڑھ رہا تھا: ترجمہ ’’کیا ایمان والوں کے لئے وہ وقت نہیں آیا کہ ان کے دل اللہ کی نصیحت کیلئے جھک جائیں‘‘۔ فضیل نے سنا تو کہا ’’ہاں میرے رب! کیوں نہیں‘‘۔ قرآن کریم کی اس آیت نے ان کے دل کی ساری کثافتوں کو دھو ڈالا، توبہ کی اور ایسی کہ امام اور محدث ہونے کے ساتھ ساتھ ولایت کے بلند مرتبے پر فائز ہوئے، بعد میں جب وہ قرآن کریم کی تلاوت سنتے یا کرتے تو اس قدر روتے کہ دیکھنے والوں کو رحم آ جاتا۔