’’عموریہ‘‘ روم کا سب سے مضبوط اور ناقابلِ تسخیر شہر تھا‘ مشہور عباسی خلیفہ ’’معتصم باللہ‘‘ نے اسے فتح کیا تھا‘ اس کے فتح کرنے کا بھی عجیب سبب ہوا‘ ابن اثیر نے اپنی شہرہ آفاق کتاب ’’الکامل‘‘ میں لکھا ہے کہ معتصم اپنے دربار میں حسب معمول تخت پر بیٹھا تھا‘ اسے آ کر کسی نے خبر دی کہ ’’عموریہ میں ایک مسلمان ہاشمی عورت رومیوں کی قید میں ہے اوروہ چیخ چیخ کر اپنے مسلمان خلیفہ کو ’’وامعتصماہ!‘ وامعتصماہ!‘‘ کہہ کر پکارتی رہتی ہے۔
معتصم نے جیسے ہی یہ خبر سنی ’’لبیک لبیک‘‘ کہتے ہوئے اٹھا‘ اسی وقت نفیرِ عام کا اعلان کیا‘ وصیت لکھی‘ لشکر جمع کیا‘ پوچھا! رومیوں کا سب سے مضبوط شہر کون سا ہے؟ کہا گیا ’’عموریہ‘ رومیوں کا ایک ناقابل تسخیر شہر ہے‘ مسلمان آج تک اس کی طرف نہیں بڑھے‘ رومیوں کے نزدیک عموریہ قسطنطنیہ سے بھی زیادہ عزیز ہے۔معتصم لشکر لے کر خود عموریہ کی طرف بڑھا اور 55 دن کے محاصرہ کے بعد اسے فتح کیا۔