لوگوں کا ایک ہجوم بیت اللہ میں جمع تھا اور طواف میں مشغول تھا، تکبیر و تہلیل کی نداؤں میں آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے کہ اس اژدہام کے بیچ میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی ایک جذام زدہ عورت پر نظر پڑی کہ وہ طواف کر رہی ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اے خدا کی بندی! لوگوں کو تکلیف نہ پہنچاؤ، اگر تو اپنے گھر میں بیٹھتی تو زیادہ بہتر تھا۔ امیر المومنین کی اس بات پر اس عورت کو حیا آئی اور اپنے گھر میں جا کر بیٹھ گئی، حتیٰ کہ جب
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کاانتقال ہو گیا تو ایک آدمی کا اس عورت کے پاس سے گزر ہوا تو اس نے کہا کہ جس نے تجھے (طواف کرنے سے) منع کیا تھا وہ فوت ہو گیا ہے لہٰذا اب تم باہر نکل آؤ۔ وہ کہنے لگی! بھلا یہ کیسے ممکن ہے کہ زندگی میں تو اس کی اطاعت کروں اور مرنے کے بعد اس کی نافرمانی کروں۔ چنانچہ وہ عمر بھر گھر میں ہی رہی حتیٰ کہ انتقال ہوا۔