مدینہ کی ایک جانب ایک چھوٹا سا گھر تھا جس میں ایک نابینا بوڑھی عورت رہتی تھی، جس کے پاس ایک ڈول، ایک بکری اور کھجور کے پتوں سے بنی چٹائی کے سوا دنیا کا کچھ سامان نہیں تھا۔ حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ ہر شب اس عورت کی خبر گیری کیا کرتے تھے۔
اس کے لئے پانی کا انتظام کرتے اور اس کی حالت سنوارتے۔ اس بات کو ایک عرصہ بیت گیا۔ ایک دن حضرت عمر رضی اللہ عنہ اس کے گھر تشریف لے گئے تو دیکھا کہ ہر چیز باسلیقہ اور ترتیب کے ساتھ رکھی ہوئی ہے۔ فوراً سمجھ گئے کہ ضرور ان سے پہلے کوئی شخص آیا ہو گا جس نے سارا کام درست کر دیا، اسکے بعد آپ رضی اللہ عنہ کئی بار آئے اور ہر مرتبہ دیکھتے کوئی شخص ان سے پہلے آ کر گھر کا کام کر جاتا ہے اور گھر کی صفائی وغیرہ کر جاتا ہے۔ (ایک دن) حضرت عمر رضی اللہ عنہ یہ معلوم کرنے کے لئے کہ آخر کون ان سے پہلے آ کر سارے کام کر جاتا ہے، گھر کے قریب کسی کونے میں چھپ گئے۔ اچانک ایک آدمی کو گھر کے قریب آتے دیکھا، اس نے دروازہ کھٹکھٹایا، پھر اندر چلا گیا، وہ ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ تھے جو ان دنوں مسلمانوں کے خلیفہ تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ اس پوشیدہ جگہ سے باہر آئے، آپ رضی اللہ عنہ کیلئے حقیقت امر واضح ہو گئی، اپنے آپ سے اظہار تعجب کرتے ہوئے کہنے لگے ’’ابوبکر! خدا کی قسم! تم ہی ہو سکتے ہو، خدا کی قسم! تم ہی ہوسکتے ہو۔