حضرت تھانویؒ نے لکھا ہے کہ ایک آدمی کو قیامت کے دن کھڑا کیا جائے گا، اللہ تعالیٰ فرمائیں گے میرے بندے تو شیطان کی مانتا رہا، گناہ کرتا رہا، وہ کہے گا شیطان مجھے گرا دیتا تھا، میں گناہ کر بیٹھتا تھا لیکن میں بہت افسوس کرتاتھا کہ مجھے ایسے نہیں کرنا چاہیے،
توبہ کرتاتھا لیکن پھر شیطان گناہ کرواتا تھا، پھر میں توبہ کرتاتھا، اللہ تعالیٰ فرشتوں کو گواہ بنانے کی خاطر حکم فرمائیں گے حالانکہ وہ تو عالم الغیب ہیں کہ اس کے نامۂ اعمال کو دیکھو، فرشتے کہیں گے واقعی یہ گناہ کرتا تھا، پھر شرمندہ ہو کر معافی مانگتا تھا، توبہ کرتا تھا، پھر گناہ کرتا تھا، ساری زندگی اس کایہی معاملہ رہا، اللہ تعالیٰ فرشتوں سے فرمائیں گے کہ دیکھو میرے بندے کو شیطان گرا دیتا تھا مگر یہ پھر اٹھ کے کھڑا ہو جاتا، پھر شیطان گناہ کے ذریعہ گراتا یہ پھر اٹھ کے کھڑاہو جاتا، اس نے شیطان سے ہار نہیں مانی، وہ گناہ کرانے سے باز نہیں آیا مگر یہ توبہ کرنے سے بھی تو باز نہیں آیا، یہ استقامت والا بندہ ہے میں اس کو استقامت والوں کے ساتھ جنت عطا کرتا ہوں، تو آج کی اس رات میں ہم اپنے گناہوں سے سچی پکی توبہ کرکے ہم اپنے اللہ سے دعا کریں، مولاٰ پچھلے گناہوں کو معاف کر دیجئے، آئندہ نیکوکاری کی زندگی عطا فرما دیجئے۔