*۔۔۔ آپ حیران ہوں گے کہ سات دنوں کے بعد ایک ٹاور گرا،اس کے اندر سے اٹھارہ یا سولہ سال کا ایک نوجوان نکالا گیا اور اس نے نکلتے ہی اللہ اکبر کا نعرہ لگایا، لوگوں نے پوچھا: کیا تمہارے اوپر کوئی خوف نہیں؟ وہ کہنے لگا:’’کیوں؟ جب میں اللہ پر ایمان رکھتا ہوں تو زندگی اور موت کا مالک میں اسی کو سمجھتا ہوں، میں نیچے ملبے میں پھنس گیا تھا مگر میں نے دل میں سوچ لیا تھا کہ اگر میرے مولا کو میری موت مطلوب ہے تو میں مرنے کے لیے راضی ہوں اور اگر اسے بچانا مطلوب ہے،
تو میرا اللہ مجھے بچا دے گا۔‘‘ دیکھئے! ایک نوجوان کا ایسا پختہ یقین تھا اور وہ بھی ملبے کے اندر پھنسا ہوا تھا۔*۔۔۔ ایک بزرگ دسویں دن ملبے سے نکالے گئے، ان کی عمر پچاسی سال تھی، جب ان کو نکالا گیا تو ان پر بہت کمزوری تھی اور وہ کہنے لگے:’’ان دس گیارہ دنوں میں نہ میرا کوئی روزہ قضا ہوا اور نہ ہی میری نماز قضا ہوئی میرے پاس گھڑی تھی، میں وقت کے حساب سے روزے کی نیت بھی کر لیتا تھا، افطاری کی نیت بھی کر لیتا تھا اور اپنے وقت پر میں تیمم کرکے نماز بھی پڑھ لیتا تھا۔‘‘