بدھ‬‮ ، 29 مئی‬‮‬‮ 2024 

ڈبلیو ایچ او کی سربراہی: پاکستانی ڈاکٹر حتمی اْمیدواروں میں شامل

22  مئی‬‮  2017

جینوا(این این آئی) ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کی سربراہی کیلئے ہونے والے انتخابات میں پاکستانی ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے 3 حمتی اْمیدواروں میں اپنی جگہ بنالی۔خیال رہے کہ ان کے مد مقابل دیگر دو اْمیدواروں میں ایک برطانوی فزیشن اور ایک ایتھوپیا کے سابق وزیر صحت ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق پہلی مرتبہ ڈبلیو ایچ او کی 194 اراکین ریاستوں پر مشتمل گورننگ باڈی ایگزیکٹو بورڈ کا انتخاب کرنے جارہی ہے جیسا کہ گذشتہ کچھ سالوں میں انہیں منتخب نہیں کیا گیا۔

بند کمرے میں ہونے والے یہ انتخابات 10 روزہ ورلڈ ہیلتھ اسمبلی کے اجلاس کا ایک اہم ایونٹ ہے، جس میں پولیو کے خلاف جنگ، وبائی فلو اور اینٹی مائیکروبیل کے خلاف اقدامات کے حوالے سے حکمت عملی ترتیب دی جائے گی۔ڈاکٹر مارگرایٹ چن کے ایک دہائی طویل دور کے اختتام کے بعد متعدد اراکین ڈبلیو ایچ او میں اصلاحات کے خواہش مند ہیں، ان کے دور میں افریقہ کے مغربی ممالک میں 11000 افراد ایبولا کے مرض کی وجہ سے ہلاک ہوچکے ہیں۔مذکورہ انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والا فرد رواں سال یکم جولائی سے 5 سال کیلئے سربراہ مقرر کیا جائے گا،ان اْمیدواروں میں برطانیہ سے تعلق رکھنے والے ڈیوڈ ناباررو شامل ہیں جنھوں نے حالیہ سالوں کے سب سے بڑے صحت کے بحرانوں میں اقوام متحدہ کے ادارہ صحت کی قیادت کی ان میں فلو اور ایبولا شامل ہیں۔واضح طور پر انھیں کئی سالوں کا تجربہ حاصل ہے تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ ڈبلیو ایچ او میں ان کے دہائیوں سے جاری کام نے انھیں عالمی ادارے کے قریب کیا ہے اور وہ ایجنسی میں مطلوبہ اصلاحات متعارف کرواسکتے ہیں۔ڈبلیو ایچ او کی سربراہی کیلئے دوسرے اْمیدوار ٹیڈروس ایڈہانوم ایتھوپیا کے سابق وزیر صحت ہیں اور وہ ممکنہ طور پر افریقہ سے ڈبلیو ایچ او کے پہلے ڈائریکٹر جنرل ہوسکتے ہیں جبکہ انھیں متعدد افریقی اراکین ممالک کی حمایت بھی حاصل ہے۔تیسری اْمیدوار ثانیہ نشتر ایک پاکستانی ڈاکٹر ہیں،

انھیں کئی سالوں سے غیر موذی امراض پر کام کرنے کا تجربہ ہے اور اس کے علاوہ وہ پاکستان میں صحت، سائنس اور انفارمیشن ٹکنالوجی کی وزیر بھی رہ چکی ہیں۔اپنے مد مقابل کے برعکس ثانیہ نشتر کو وبائی امراض سے نمٹنے کا کم تجربہ ہے۔انھوں نے اپنی مہم کے دوران 10 اقدامات کیلئے وعدے کئے ہیں جن میں اپنے کام میں شفافیت اور احتساب کے عمل کو یقینی بنانا، اور اس بات کا وعدہ کہ ڈبلیو ایچ او کی قیادت ‘کسی مخصوص مفاد کیلئے کام نہیں کرے گی’ شامل ہے۔

موضوعات:



کالم



ٹینگ ٹانگ


مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…

ایک نئی طرز کا فراڈ

عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں…

فرح گوگی بھی لے لیں

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…

آئوٹ آف دی باکس

کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…