جمعہ‬‮ ، 19 ستمبر‬‮ 2025 

برطانیہ انتہا پسندوں کو برداشت نہیں کر یگا،بر طا نو ی وزیر داخلہ

datetime 24  مارچ‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)برطانیہ کی سیکریٹری داخلہ ٹریسا مے نے کہا ہے کہ برطانیہ اسلامی انتہا پسندوں کا برطانوی اقدار کو رد کرنے والا رویہ برداشت نہیں کرے گا۔ اپنے ایک بیا ن میں انھوں نے کہا کہ مستقبل کی ٹوری حکومت ’کلوزر آرڈرز‘ جیسے اقدامات لائے گی جن میں ان جگہوں کو بند کر دیا جائے گا جن کو انتہا پسند استعمال کرتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ انتہا پسندی کو روکنے کے لیے بھی سول ’اکسٹریم ازم ڈسرپشن آرڈرز‘ کا منصوبہ زیرِ غور ہے جس کو افراد کے خلاف استعمال کیا جا سکتا ہے۔ٹریسا مے نے کہا کہ برطانیہ میں ہر کسی کی ذمہ داریاں اور حقوق ہیں اور انھیں چاہیے کہ وہ قوانین اور اداروں کا احترام کریں۔انھوں نے کہا کہ اگر کنزرویٹوز عام انتخابات میں کامیاب ہوتے ہیں تو دوسرے اقدامات بھی کیے جائیں گے جن میں: ایسے گروہوں پر پابندی لگا دی جائے گی جن پر ابھی قانونی طور پر دہشت گردی کے قوانین لاگو نہیں ہوتے، عوام میں برطانوی اقدار کے فروغ کے لیے مثبت مہم، ان سپلیمنٹری سکولوں کا از سرِ نو جائزہ جو ابھی بے ضابطہ یا غیر منظم ہیں، ایچ ایم انسپیکٹوریٹ آف کانسٹیبلری اس بات کا جائزہ لے رہی ہے کہ پولیس نے ’عزت کے جرائم‘ جیسے ایف جی ایم اور زبردستی کی شادی، کے متعلق کس طرح کا ردِ عمل ظاہر کیا ہے، جیلوں میں نئے ’ایکسٹریم ازم آفیسر‘ تعینات کیا جائیں گے جن کا کام جیلوں میں بند انتہا پسندوں اور گینگز سے نمٹنا ہو گا، شہریت کے قانون کا بھی از سرِ نو جائزہ لیا جائے گا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کامیاب امیدوار برطانوی اقدار کا احترام کرتے ہیں، ترجمے کی سہولیات کی فنڈنگ میں بڑی کمی اور انگریزی زبان کی تربیت کے لیے کافی پیسہ مختص کیا جائے گا،ٹریسا مے نے ان میں سے کئی تجاویز ستمبر کو ہونے والی پارٹی کانفرنس میں بھی دی تھیں۔ انھوں نے اس بات کا بھی اعلان کیا کہ انگلینڈ اور ویلز میں اسلام کے قانونی نظام۔ شریعت لاز۔ کا بھی از سرِ نو جائزہ لینے کا منصوبہ ہے تاکہ یہ دیکھا جائے کہ وہ برطانوی اقدار سے کتنی مطابقت رکھتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ اس بات کے کافی ثبوت ہیں کہ برطانیہ میں کم مگر نمایاں تعداد میں لوگ ہیں جن میں سے زیادہ تر برطانوی شہری ہیں جو ہماری اقدار کو رد کرتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ سینکڑوں کی تعداد میں برطانوی شہری شام اور عراق میں لڑنے کے لیے گئے ہیں اور برمنگھم میں ’ٹروجن ہارس پلاٹ‘ پر تشویش ظاہر کی گئی ہے۔ اگرچہ ارکانِ پارلیمان کی ایک کمیٹی نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ ایک سکول میں ایک واقعے کے علاوہ کسی دوسرے سکول میں انتہا پسندی اور بنیاد پرستی کے کوئی بھی شواہد نہیں ملے۔تھنک ٹینک مسلم فورم کے چیئرمین منظور مغل نے بی بی سی کے ساتھ بات کرتے ہوئے ٹریسا مے کی تجاویز کو لوگوں کی آزادی کے خلاف کہا۔ انھوں نے کہا کہ ’ہم شاید نیند میں چلتے ہوئے پولیس سٹیٹ جیسی جگہ میں جا رہے ہیں۔



کالم



انسان بیج ہوتے ہیں


بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…