یہ 1957ء كی بات ہے- بیسویں صدی کا مشہور مؤرخ آرنلڈ جے ٹائں بی پاکستان کے دورے پر آیا ہوا تھا- یہ تاریخ کے بارے میں کوئی سیمینار تھا- تقریب کے اختتام پر پاکستان کے ایک نامور مصنف اور سرکاری ملازم ڈائری لے کر آگے بڑھے اور آٹوگراف كی كی درخواست كی- ٹائن بی نےقلم پکڑا، دستخط کئے، نظریں اٹھائیں اور بیوروکریٹ كی طرف دیکھ کر بولے:”میں ہجری تاریخ لکھنا چاہتا ہوں، کیا آپ مجھے بتائیں گے کہ آج
ہجری تاریخ کیا ہے؟” سرکاری ملازم نے شرمندگی سے نظریں جھکا لیں- ٹائن بی نے ہجری تاریخ لکھی، تھوڑا سا مسکرایا اور اس كی طرف دیکھ کر کہا: “تھوڑی دیر پہلے یہاں اسلام کے مستقبل کے بارے میں بڑے زور شور سے تقریریں ہورہی تھیں- وہ لوگ تاریخ کیسے بناسکتے ہیں جنہیں اپنی تاریخ بھی یاد نہ ہو- تاریخ باتیں کرنے سے نہیں، عمل سے بنتی ہے-” سرکاری ملازم نے شرمندگی سے سر جھکا لیا-