شیخ الحدیث حضرت مولانا موسیٰ روحانی بازیؒ ہمارے اس دور کے جلیل القدر علماء اور عبقری شخصیات میں سے تھے، ان کے صاحبزادے نے ان کی زندگی کا ایک عجیب واقعہ لکھا، وہ لکھتے ہیں ’’ایک مرتبہ حضرت شیخؒ بمع اہل و عیال حج کے لئے حرمین شریفین تشریف لے گئے۔ حج کے بعد چند روز مدینہ منورہ میں قیام فرمایا،
مولانا سعید احمد خانؒ (جو کہ تبلیغی جماعت کے بڑے بزرگوں میں سے تھے) کو جب آپ کی آمد کی اطلاع ہوئی تو آپ کی بمع اہلخانہ اپنی مدینہ منورہ والی رہائش گاہ پر دعوت کی، دعوت کے دوران والد محترمؒ ، مولانا سعید احمد خانؒ کے ساتھ تشریف فرما تھے کہ ایک شخص (جو کہ مدینہ منورہ ہی کارہائشی تھا) آیا، اس نے جب مولانا محمد موسیٰ روحانی بازیؒ کو اس مجلس میں تشریف فرما دیکھاتو انہیں سلام کر کے مودبانہ انداز میں ان کے قریب بیٹھ گیا اور عرض کیا کہ ’’حضرت میں آپ سے معافی مانگنے کے لئے حاضر ہوا ہوں، آپ مجھے معاف فرما دیں‘‘۔ والد ماجدؒ نے فرمایا ’’بھائی کیاہوا؟ میں تو آپ کو جانتا ہی نہیں، نہ کبھی آپ سے ملاقات ہوئی ہے۔ تو کس بات پر معاف کروں؟‘‘ وہ شخص پھر کہنے لگا کہ بس حضرت آپ مجھے معاف کر دیں۔ حضرت شیخؒ نے فرمایا کہ ’’کوئی وجہ بتلاؤ تو سہی‘‘ وہ شخص کہنے لگا ’’جب تک آپ معاف نہیں فرمائیں گے، میں بتلا نہیں سکتا‘‘ تو اپنے مخصوص لب و لہجہ میں والد صاحبؒ نے فرمایا ’’اچھا، بھئی معاف کیا، اب بتلاؤ کیا بات ہے؟‘‘ وہ کہنے لگا ’’حضرت میری رہائش مدینہ منورہ میں ہی ہے، میں اپنے رفقاء اور ساتھیوں سے اکثر آپ کا نام اور آپ کے علم و فضل کے واقعات سنتا رہتا تھا، چنانچہ میرے دل میں آپ کی زیارت و ملاقات کاشوق پیدا ہوا اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ تمنا بڑھتی گئی مگر کبھی زیارت کاشرف حاصل نہ ہو سکا۔
اتفاق سے چند دن قبل آپ مسجد نبویؐ میں نوافل میں مشغول تھے کہ میرے ایک ساتھی نے مجھے اشارے سے بتلایا کہ ’’یہ ہیں مولانا محمد موسیٰ صاحب، جنکے بارے میں تم اکثر پوچھتے رہتے ہو‘‘۔ میں نے چونکہ اس سے پہلے آپ کو دیکھا نہیں تھا، اس لئے میرے ذہن میں آپ کے بارے میں ایک تصور قائم تھا کہ پھٹا پرانا لباس ہو گا، دنیا کا کچھ پتہ نہ ہو گا لیکن جب میں نے نوافل پڑھتے ہوئے آپ کا حلیہ اور وجاہت دیکھی تو میرے ذہن میں جو پھٹے پرانے لباس کا تصور تھا،
وہ ٹوٹ گیا اور دل میں آپ کے بارے میں کچھ بدگمانی پیداہو گئی چنانچہ میں آپ سے ملے بغیر ہی واپس لوٹ گیا۔ اسی رات کو خواب میں مجھے نبی کریمﷺ کی زیارت ہوئی، کیا دیکھتا ہوں کہ نبی کریمﷺ انتہائی غصے میں ہیں، میں نے عرض کیا ’’یا رسول اللہﷺ! مجھ سے ایسی کیا غلطی ہو گئی کہ آپؐ ناراض دکھائی دے رہے ہیں؟‘‘ نبی اکرمﷺ نے فرمایا ’’تم میرے موسیٰ کے بارے میں بدگمانی کرتے ہو، فوراً میرے مدینے سے نکل جاؤ‘‘۔
میں خوف سے کانپ گیا، فوراً معافی چاہی، فرمایا ’’جب تک ہمارا موسیٰ معاف نہیں کرے گا میں بھی معاف نہیں کروں گا‘‘۔ یہ خواب دیکھنے کے بعد میں بیدار ہو گیا اور اس دن سے میں مسلسل آپ کو تلاش کر رہا ہوں مگر آپ کی جائے قیام کاپتہ نہیں لگا سکا۔ آج آپ سے اتفاقاً ملاقات ہو گئی تو معافی مانگنے کے لئے حاضر ہو گیا ہوں۔ حضرت شیخؒ نے جب یہ واقعہ سنا تو پھوٹ پھوٹ کر رو پڑے‘‘۔