منگل‬‮ ، 23 ستمبر‬‮ 2025 

غم زیست کا حاصل ہے اس غم سے مفر کیوں ہو

datetime 16  مئی‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

مشہور تابعی حضرت عروہ بن زبیر مصائب و تکالیف پر بہت صبر کرنے والے تھے، صبر و استقامت کے پیکر تھے، ایک مرتبہ ولید بن یزید سے ملنے دمشق روانہ ہوئے تو راستے میں چوٹ لگ کر پاؤں زخمی ہوگیا، درد کی شدت سے چلنا دوبھر ہو گیا، سخت تکلیلف کے باوجود ہمت نہیں ہاری اور دمشق پہنچ گئے، ولید نے فوراً طبیبوں کو بلوا بھیجا، انہوں نے زخم کا بغور جائزہ لینے کے بعد پاؤں کاٹنے کی رائے پر اتفاق کیا۔

حضرت عروہ کو جب اس کی اطلاع کی گئی تو انہوں نے منظور کر لیا مگر پاؤں کاٹنے سے پہلے بے ہوشی کے لئے نشہ آور دوا استعمال سے یہ کہہ کر صاف انکار کر دیا کہ میں کوئی لمحہ اللہ کی یاد سے غفلت میں نہیں گزار سکتا۔ چنانچہ اسی حالت میں آرہ گرم کر کے ان کا پاؤں کاٹ دیا گیا اور انہوں نے کسی قسم کی تکلیف کا اظہار نہ کیا، پھر اپنا کٹا ہوا پاؤں سامنے رکھ کر فرمایا! کیا غم ہے اگر مجھے ایک عضو کے بارے میں آزمائش میں ڈال کر باقی اعضاء کے سلسلے میں امتحان سے بچا لیا گیا ہے۔ ابھی وہ اتنا ہی کہہ پائے تھے کہ انہیں خبر ملی ’’ان کا بیٹا چھت سے گر کر انتقال کر گیا ہے‘‘۔ انہوں نے ’’انا للہ و انا الیہ راجعون‘‘ پڑھی اور فرمایا ’’اللہ تیرا شکر ہے کہ تو نے ایک جان لی اور کئی جانوں کو سلامت رکھا‘‘ (کیونکہ باقی بیٹے سلامت تھے)۔ اس واقعہ کے بعد ولید کے پاس قبیلہ عبس کے کچھ لوگ آئے جن میں ایک بوڑھا اور آنکھوں سے اندھا شخص بھی تھا، ولید نے اس سے اس کا حال پوچھا اور اس کی بینائی کے ختم ہونے کا سبب دریافت کیا تو وہ بتانے لگا۔ ’’میں اپنے اہل و عیال اور تمام مال و اسباب لئے ایک قافلے کے ساتھ سفر میں نکلا، اہل قافلہ میں سے شاید ہی کسی کے پاس اتنا مال ہو جتنا میرے پاس تھا، ہم نے ایک پہاڑ کے دامن میں رات گزارنے کیلئے پڑاؤ ڈالا،

آدھی رات کے وقت جب سب میٹھی نیند سو رہے تھے خدا کا کرنا ایسا ہوا کہ اچانک سیلاب آ گیا جو انسان، حیوان، مال و اسباب سب کچھ بہا لے گیا، میرے اہل و عیال اور مال و اسباب میں سے سوائے ایک اونٹ اور میرے ایک چھوٹے بچے کے علاوہ کچھ نہ بچا، میں ابھی اس ناگہانی آفت سے سنبھلنے بھی نہ پایا کہ میرا اونٹ بھاگ گیا، میں اس کے پیچھے گیا تو یکدم بچے کے چیخنے چلانے نے قدموں کو روک لیا،

الٹے پاؤں واپس بچے کے پاس آیا تو کیا دیکھتا ہوں کہ ایک بھیڑیے نے میرے معصوم لخت جگر کو اپنے خونی جبڑوں میں دبوچا ہوا ہے اور وہ معصوم اس کے بے رحم جبڑوں میں زندگی کی بازی ہار چکا ہے۔ یہ دلخراش منظر دیکھنے کے بعد میں پھر اس اونٹ کے پیچھے ہو لیا جب اس کے قریب پہنچا تو اس نے مجھے دولتی دے ماری جس کی وجہ میری بینائی چلی گئی، اس طرح میں مال و عیال کے ساتھ ساتھ آنکھوں سے بھی ہاتھ دھو بیٹھا‘‘۔ اس کی یہ داستان غم سن کر ولید کی آنکھیں پرنم ہو گئیں اور اس نے کہا ، ’’جاؤ عروہ ابن زبیر سے کہہ دو تمہیں صبر وشکر مبارک! اس لئے کہ دنیا میں ایسے لوگ بھی ہیں جو تم سے زیادہ غموں اور مصیبتوں کے مارے ہیں‘‘۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



احسن اقبال کر سکتے ہیں


ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…