منگل‬‮ ، 23 ستمبر‬‮ 2025 

وہ رقم میری والدہ کی تھی

datetime 16  مئی‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ابو عمرو بن نجید چوتھی صدی ہجری کے مشہور بزرگوں میں سے ہیں‘ ایک مرتبہ سرحدات کی حفاظت کیلئے رقم ختم ہو گئی‘ امیر شہر نے اہل خیر حضرات کو ترغیب دی اور سرمجلس رو پڑے‘ ابو عمرو بن نجید نے دو لاکھ درہم کی خطیر رقم رات کے وقت آ کر انہیں دیدی‘ امیر نے اگلے دن لوگوں کو جمع کیا‘ تعاون کرنے والے ابوعمرو کی تعریف کی اور کہا کہ انہوں نے مسلمانوں کی بروقت بڑی امداد کی‘

لوگوں کی حیرت کی انتہاء نہ رہی‘ جب ابو عمرو اسی مجلس میں کھڑے ہو کر فرمانے لگے ’’وہ رقم میری والدہ کی تھی‘ میں نے دیتے وقت ان سے پوچھا نہیں تھا‘ جب کہ وہ راضی نہیں ہیں لہٰذا یہ رقم واپس کر دی جائے‘‘ امیر نے واپس آ کر دی‘ اگلی رات ابوعمر دوبارہ وہ رقم لے کر حاضر ہوئے اور کہا کہ ’’یہ رقم لے لیں لیکن اس شرط کہ آپ کے علاوہ کسی کو معلوم نہ ہو کہ یہ کس نے دی ہے‘‘۔ امیر کی آنکھیں اشک بار ہوئیں‘ کہا ’’ابو عمرو! تم اخلاص کی کس قدر بلندی پر ہو‘‘؟

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



احسن اقبال کر سکتے ہیں


ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…