ایک دفعہ رمضان المبارک کے دنوں میں معروف کرخی ؒ روزے سے تھے ، بازار میں سے گزررہے تھے کہ ایک سقہ (پانی بیچنے والا) بڑی مجبوری کی حالت میں آواز لگا رہا تھا۔ اللہ کے واسطے مجھ سے پانی لے لو۔ اللہ تم پر رحم کرے گا اور شام کو میرے بچوں کے کھانے کے بندوبست ہوجائے گا۔ حضرت نے اس سقے سے پانی خریدا ۔ پیا اور غریب سقے کو کچھ رقم دے دی ۔ جس سے سقہ خوش ہوگیا اور دعائیں دیتا ہوا چلا گیا۔
حضرت کے ساتھیوں نے حیرت کا اظہار کیا کہ ” حضرت ! آپ نے اتنی سی بات کے لیے رمضان المبارک کا فرض کیوں روزہ توڑ دیا ؟” جس پر حضرت معروف کرخیؒ نے جواب دیا۔ روزہ توڑنے کا کفارہ تو میں ادا کر لوںگا ۔ لیکن اگر آج اس غریب سقے کے بچے بھوکے رہ جاتے اور قیامت کے دن اللہ تعالی مجھ سے ان بچوںکے بارے میں سوال کر لیتا تو میں روز قیامت کیا جواب دیتا ؟ بس یہی سوچ کر میں نے پانی خرید لیا “