ڈیل کارنیگی کہتے ہیں کہ عیسائیت کا سب سے مشہور مبلغ، بلی سنڈے تبلیغ کا کام شروع کرنے سے پہلے ڈٹ کر شراب پیاکرتاتھا، وہ بیس بال کا مشہور کھلاڑی تھا۔بعد میں جب وہ مبلغ بنا تو اس کی ہر دلعزیزی کا یہ عالم تھا کہ آٹھ کروڑ انسان۔ یعنی امریکہ کے مردوں، عورتوں اوربچوں کا ایک تہائی حصہ گناہ اور نجات کے متعلق اس کی روح گداز تقریریں سننے کے لیے جمع ہوتاتھا۔
وہ اکثر بتایا کرتا تھاکہ تیس سال کی تبلیغ کے دوران اس نے دس لاکھ سے زیادہ آدمیوں کو گناہ کی اتھاہ گہرائیوں سے نکال کر سیدھا راستہ دکھایاتھا۔مجھے بلی سنڈے سے کئی بار ملنے کا موقع ملا۔ وہ ایک طوفان تھا، یایوں سمجھ لیجئے کہ کسی نے برقی قوت کو ایک انسانی ڈھانچے کی شکل دے دی تھی۔ میں نے اسے اس حالت میں بھی دیکھا تھا کہ اس نے اپنی چھاتی کو تھپتھپایا۔ اپنے کوٹ، کالر اور ٹائی کو پھاڑا، جست لگا کر کرسی پرچڑھا، چبوترے پر ایک گاؤں ٹیک کر کھڑا ہوااور پھر اپنے آپ کو فرش پر گرا کر بیس بال کے کھلاڑی کی طرح قلابازیاں کھانے لگا۔ بلی سنڈے کا وعظ سنتے ہوئے کبھی کسی شخص کو نیند نہ آئی تھی اس کا وعظ سرکس کے تماشے کی طرح دل چسپ اور متنوع ہوتا تھا۔وہ اتنے زور کے ساتھ تبلیغ کرتا کہ اسے جسمانی تربیت کے ایک ماہر کو بھی ساتھ رکھنا پڑتاتھا اور میرا خیال ہے کہ شاید ہی کوئی دن ایساگزرا ہو کہ جب وعظ کرتے ہوئے اس کا کوئی جوڑ نہ اتراہو یا اس کے جسم کے کسی حصے میں موچ نہ آ گئی ہو۔اس نے پٹس برگ میں آٹھ ہفتے وعظ کیا اور تمام مقامی اخباروں نے اس کے جلسوں کی روداد جلی عنوانات کے ساتھ شائع کی۔ سرکاری محکموں کی طرف سے ملازمین کو ان جلسوں میں شرکت کرنے کی خاص چھٹی دی گئی۔ فیکٹریوں میں کام کرنے والی لڑکیاں دوپہر کے جلسوں میں جوق در جوق شریک ہوتیں۔
ایک روز پولیس کے دس افسر حاضرین میں سے نکل کر آگے بڑھے اور انہوں نے پندرہ ہزار سامعین کے سامنے عہد کیا کہ وہ آئندہ زندگی خداوندایزدی کی اطاعت میں گزاریں گے۔ وہ ایوا کے ایک غریب گھرانے میں پیدا ہوا۔ اس نے ایک یتیم خانے میں پرورش پائی۔ پندرہ برس کی عمر میں اسے مدرسے میں ایک معمولی ملازمت مل گئی۔ اس ملازمت میں اسے پانچ پونڈ ماہوار تنخواہ کے علاوہ تعلیم جاری رکھنے کی بھی سہولت تھی۔
اس کے ذمے صرف اتنا کام تھا کہ رات کو دو بجے بستر سے اٹھے۔ پندرہ انگیٹھیوں کے لیے کوئلے لے جائے۔ ان میں سے چودہ کو تمام دن گرم رکھے۔ جھاڑو دیاور صفائی کرے اور اس کے ساتھ کسی قسم کی کوتاہی کا مظاہرہ نہ کرے۔ اسے پہلی بہترملازمت اس وقت ملی جو وہ مارشل ٹاؤن آیوا میں ایک بیوپاری کا نائب ہوا۔ اسی ملازمت کے دوران میں اس نے بیس بال کے کھلاڑی کی حیثیت سے نام پیدا کیا۔وہ بیس سال کو اتنی تیزی سے بھگا سکتا تھا کہ شکاگو وائٹ سوکس کے کپتان پوپ ان سن تک نے اس کی خدمات حاصل کیں۔
اکیس برس کی عمر میں بلی سنڈے بڑے بڑے مقابلوں میں کامیابی سے حصہ لے کر بیس سال کے کھلاڑی کی حیثیت سے اپنے لیے ایک علیحدہ مقام پیدا کر چکا تھا۔وہ بتایا کرتاتھا کہ میں صرف چودہ سیکنڈ میں بال کو چکر دے سکتاہوں۔ ’’تیز رفتاری کا یہ ریکارڈ آج تک نہیں توڑاجا سکا۔بیوپاری کی دکان سے ملازمت چھوڑنے کے پانچ سال بعد انقلاب رونما ہوا۔ جس نے اسے ایک کھلاڑی اور شرابی سے ایک مشہور مبلغ بنایا۔
اتنا بڑا مبلغ کہ جان وسلے کے بعد کبھی کسی اورواعظ نے اتنا بلند مقام حاصل نہیں کیا۔اس واقعہ کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے یہ تفصیل خود بلی سنڈے کے اپنے الفاظ میں ہے۔یہ 1887ء کا واقعہ ہے۔ میں بیس سال کے چند کھلاڑیوں کے ہمراہ شکاگو کی ایک گلی میں پھر رہاتھا۔ ٹہلتے ٹہلتے ہم ایک حمام میں جا نکلے۔ یہ اتوار کی دوپہر تھی۔ ہم نے غسل کیا اور ایک کونے میں براجمان ہو گئے۔
ہمارے سامنے گلی کے دوسرے کونے پر کچھ مرد اور عورتیں بانسریوں اورباجوں کی دھن پر وہ مذہبی گیت الاپ رہے تھے۔ جو میں بچپن میں اپنی ماں سے سنتا رہا تھا۔ گیت سن کرمیں سسک سسک کر رونے لگا۔پھر ان میں سے ایک شخص ہمارے پاس آیا اور مجھ سے مخاطب ہو کرکہنے لگا۔ ہم پیسنک گارڈن مشن پر جا رہے ہیں۔ کیا آپ ہمارے ساتھ مشن پر نہیں چلیں گے۔ آپ سچ مچ بہت محظوظ ہوں گے۔
ہمارے ساتھ تو ذرا چل کر دیکھئے، شرابی آپ کو بتائیں گے کہ انہوں نے کس طرح اپنی اصلاح کی اور لڑکیاں بتائیں گی کہ انہوں نے کیوں کر اپنے آپ کو عصمت فروشی سے بچایا۔میں اپنی جگہ سے اٹھا اور میں نے اپنے ساتھیوں سے کہا، میں نے راستہ پا لیا ہے اور میں یسوع مسیح کے پاس جا رہا ہوں اب ہمارے راستے جدا جدا ہیں۔ یہ کہہ کر انہوں نے منہ موڑ لیا۔ ان میں سے بعض نے قہقہے لگا کرمیرامذاق اڑایا اور باقی مجھ پرآوازیں کسنے لگے۔
صرف ایک نیک بخت نے میری ڈھارس بندھائی۔پڑھ لیا آپ نے؟ بلی سنڈے نے اپنے انقلاب کی داستان ان الفاظ میں بیان کی ہے۔ نکتہ چین اور شکی لوگ بلی سنڈے پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ محض زر کے لیے لوگوں کے اعتقادات کو بروئے کار لا رہا ہوں۔ حالانکہ حقیقت یہ تھی کہ اس نے وائی، ایم سی، اے میں صرف سولہ سترہ پونڈ ماہوار معاوضے پرمذہب کی خدمت کرنے کے لیے بیس بال کے کھلاڑی کی حیثیت سے سو پونڈ ماہوار کی آسامی چھوڑ دی۔
اور وائی ایم سی اے کی یہ تنخواہ بھی وہ اکثر اوقات چھ چھ ماہ بعد لیا کرتاتھا۔مجھے اچھی طرح وہ وقت یاد ہے جب 1917ء میں بلی سنڈے نیویارک آیا۔ اس سے پہلے یا اس کے بعد اس شہر میں جو ’’بڈمن کا بابل‘‘ کہلاتا ہے۔ کبھی اس قدر مذہبی جوش و خروش دیکھنے میں نہ آیا۔ کئی مہینوں سے اس کی آمد کا انتظار ہو رہا تھا۔ تیاریوں کو آخری شکل دینے کے لیے کم از کم 20,000 جلسے ہوئے تھے۔
166 سٹریٹ اور براڈوے میں چار سو مزدور 20,000 آدمیوں کے بیٹھنے کے لیے سیٹیں بنانے میں دن رات کام کر رہے تھے۔ پلیٹ فارم پر صرف پادریوں کے لیے دو ہزار نشستوں کا انتظام کیاگیا تھا اور دو ہزار رضا کار سات سات سو کی جماعتوں میں لوگوں کو بٹھانے اور راستہ دکھانے کے کام پر مامور تھے۔نیو یارک میں اپنے قیام کے دوران بلی سنڈے نے کم و بیش ساڑھے بارہ لاکھ لوگوں کے سامنے واعظ کیے۔ ان میں تقریباً 100,000 لوگوں نے اس کے سامنے اپنے گناہوں کا اعتراف کرنے کے بعد صراط مستقیم پرچلنے کا وعدہ کیا۔