منگل‬‮ ، 23 ستمبر‬‮ 2025 

میرا غلام کہاں ہے؟

datetime 15  مئی‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

امام شافعیؒ جامع مسجد بغداد میں موجود اپنے دو شاگردوں ربیع بن سلمان اور اسمٰعیل بن یحییٰ مزنی کے ساتھ علمی گفتگو میں مصروف تھے ۔ رواج کے مطابق کئی دوسرے مسافر، بے گھر اور نادار لوگ بھی ادھر ادھر سوئے پڑے تھے۔ اچانک امام نے دیکھا کہ ایک شخص مسجد میں داخل ہوا اور مشعل کی روشنی میں سوئے ہوئے لوگوں کو باری باری اس طرح دیکھنے لگا جیسے کسی کو ڈھونڈ رہا ہو۔

فرزند مکہ امام شافعیؒ کچھ دیر انتہائی انہماک سے اسے دیکھتے رہے اور پھر اپنے مخصوص دھیمے دھیرے اور نپے تلے لہجے میں ربیع بن سلمان سے کہا۔”ربیع ! جاؤ اور کسی کے متلاشی اس آدمی سے پوچھو کہ تمہارا وہ حبشی غلام جس کی ایک آنکھ ناقص ہے کہیں غائب یا گم تو نہیں ہو گیا؟ استاد کے حکم کی تعمیل میں ربیع اس اجنبی کے پاس گیا اور امام کا سوال دہرایا تو وہ شخص متعجب سا ہو کر ربیع کے ساتھ ہی امام کے حضور حاضر ہو گیا اور سلام کے بعد بولا ، ”آپ کے علم میں ہے تو بتایئے میرا غلام کہاں ہے؟“ وہ تو کسی قید خانہ میں بند پڑا ہو گا“ امام نے کچھ ایسے یقین کے ساتھ کہا کہ وہ اجنبی اور خود ان کے ہم نشین حیرت زدہ سا ہو کر امام کو دیکھنے لگے۔ وہ شخص اسی وقت عجلت میں مسجد سے رخصت ہو گیا تو امام دوبارہ اپنے شاگردوں کے ساتھ مکالمہ میں مصروف ہو گئے کہ کچھ دیر بعد وہ شخص دوبارہ آیا اور عاجزی سے بولا، ”حضرت! آپ کا بہت بہت شکریہ کہ آپ نے میرا گمشدہ غلام ڈھونڈنے میں میری مدد اور راہنمائی فرمائی“۔ امام کے شاگرد حیران و ششدر یہ سوچ رہے تھے کہ کیا امام کو غیب سے خبریں ملنے لگی ہیں۔ وہ شخص شکریہ کے بعد سلام کر کے رخصت ہوا تو اسمٰعیل مزنی سے رہا نہ گیا تو اس نے بیتاب ہو کر پوچھا ”اے استاد محترم و مکرم! آپ کو اس شخص کے غلام سے کیا لینا دینا، مکہ سے تشریف لائے ہیں نہ جان نہ پہچان تو پھر یہ سب کیا ہے؟

امام شافعی  ہلکا سا مسکرائے اور فرمایا ”یہ شخص جب مسجد میں داخل ہوا تو اس کی چال ڈھال اور تیور بتا رہے تھے کہ یہ کسی کی تلاش میں ہے“درست لیکن آپ نے یہ کیسے جان لیا کہ وہ کسی غلام کو ہی تلاش کر رہا ہے اور وہ بھی ایک ایسے غلام کو جس کی ایک آنکھ میں نقص بھی ہو“ اس بار ربیع نے سوال کیا تو امام شافعی نے کہا ، ”وہ اس طرح کہ سوئے ہوئے لوگوں میں یہ شخص ادھر زیادہ متوجہ تھا جہاں سیاہ فام حبشی سوئے ہوئے تھے۔

پھر میں نے محسوس کیا کہ یہ ہر خوابیدہ حبشی کی بائیں آنکھ پر زیادہ روشنی اور توجہ دے رہا ہے اس لئے میں نے اندازہ لگا لیا کہ اس کا کوئی ایسا غلام غائب ہے جس کی ایک آنکھ میں کجی ہے“ پر جوش شاگردوں نے اگلے سوال پوچھا ”امام آپ نے یہ کیسے جان لیا کہ اس شخص کا گمشدہ غلام کسی قید خانے میں ہو گا“ امام نے پوری متانت سے کہا ”میرا زندگی بھر کا تجربہ یہ ہے کہ غلام جب بھوکا ہوتا ہے تو چوری کرتا ہے اور اگر پیٹ بھرا ہو تو بدکاری کی طرف مائل ہوتا ہے سو میں نے اندازہ لگا لیا کہ وہ ان دونوں میں سے ایک حالت کا شکار ہو گا جس کا منطقی انجام قید خانہ ہی ہو سکتا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



احسن اقبال کر سکتے ہیں


ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…