اسلا م آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان کی شاہراہ قراقرم سے لے کر برازیل کی ‘ڈیتھ روڈ’ تک یہ شاہراہیں ایسی نہیں جن پر کمزور دلوں کے مالک افراد سفر کرسکیں۔لاتعداد موڑ، بلند و بالا لہریں اور بہت کچھ ایسا جو ان ان شاہراؤں کو خطرناک ترین بنا دیتا ہے۔یہاں ایسی ہی چند سڑکوں کا ذکر ہے جن پر سفر کرتے ہوئے اپنی سیٹ بیلٹ کو باندھنا کبھی نہ بھولیں ۔
شاہراہ قراقرم،پاکستان:دنیا کی بلند ترین شاہراہ قراقرم ہائی وے پاکستان اور چین کے انجنیئرز کی مشترکہ محنت سے مکمل ہونے والا عجوبہ ہے۔ یہ شاہراہ اپنے آغاز سے اختتام تک تین میل تک بلند ہوجاتی ہے جبکہ اس کی تعمیر کے دوران کہا جاتا ہے کہ نو سو کے قریب تعمیراتی ورکرز مختلف حادثات کے باعث ہلاک ہوئے مگر اب بھی یہاں لینڈ سلائیڈنگ اور دیگر مسائل اسے خطرناک ترین بناتے ہیں۔
ڈالٹن ہائی وے، الاسکا:امریکی ریاست الاسکا میں واقع ڈالٹن ہائی وے 400 میل تک گھنے جنگلات، برفانی میدانوں اور دریائے یوکون کے درمیان یا برابر سے گزرتی ہے اور اس کا اختتام آرکٹک اوشین پر ہوتا ہے۔ اکثر جگہوں پر بجری سے بنی یہ سڑک ٹرانس الاسکا پائپ لائن کے لیے تعمیر کی گئی تھی مگر یہاں سفر کرتے ہوئے اوپر نیچے راستوں اور اچانک برفانی تودے گرنے کے واقعات نے اسے خطرناک ترین بنا دیا ہے۔
تھوی ہائی وے ،نیپال:کوہ ہمالیہ کے انتہائی حسین مناظر اور نیپال کے مذہبی مقامات کی جھلک دکھانے والی 108 میل لمبی پرتھوی ہائی وے پر سفر جان ہتھیلی پر رکھ کر کرنا پڑتا ہے، انتہائی تنگ روڈ پر اکثر لینڈ سلائیڈز ہوتی رہتی ہیں جبکہ ٹریفک جام عام مسئلہ ہے اور بارش ہونے کی صورت میں یہاں سیلاب کا سامنا بھی کرنا پڑسکتا ہے۔
اٹلانٹک روڈ،ناروے:ناروے کی اس شاہراہ پر بنا ایک برج دور سے دیکھا جائے تو ایسا لگتا ہے کہ وہ اچانک ختم ہوکر آپ کو نیچے گرانے کے لیے تعمیر کیا گیا ہے۔ درحقیقت یہ ایک بصری دھوکا ہے جو یہاں سے گزرنے کو دہشت ناک تجربہ بنا دیتا ہے۔
کولیما ہائی وے،روس:دنیا کے سرد ترین مقام کے اندر سے گزرنے والی یہ شاہراہ 100 میل تک انسانوں کی دید سے محروم رکھتی ہے، یعنی گاڑی خراب ہونے پر مدد کا سوچنا بیکار ہوتا ہے جبکہ یہاں پھرنے والے ریچھ دن کی روشنی میں ڈرائیورز پر اکثر حملے کرتے رہتے ہیں۔ اس سڑک کا ایک اور نام ہڈیوں کی شاہراہ بھی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس کی تعمیر کے دوران ہزاروں قیدی مرگئے تھے اور ان کی ہڈیاں اس کے پتھریلے فرش تلے دفن ہیں ۔
ہوچی من ٹریل،ویتنام:بظاہر صاف ستھری اور شاندار سڑک، جہاں پہاڑوں سے آنے والی سرد ہوا اور چاول کے کھیت دیکھنے والوں کو مسحور کردیتے ہیں، مگر ویت نام جنگ کے دوران یہ سپلائی لائن کا روٹ تھی، جس دوران ہونے والے فضائی حملوں میں یہاں ایسے لاکھوں بلکہ کروڑوں بم بھر دیئے جو اب بھی ‘زندہ’ ہیں اور چھیڑے جانے پر پھٹ سکتے ہیں۔
ڈیتھ روڈ،برازیل:برازیل کی اس شاہراہ کو موت کا پھندہ بھی کہا جاتا ہے خاص طور پر سیاحوں کے لیے، جہاں ہر سال 300 کے لگ بھگ ڈرائیورز گیارہ ہزار گہری کھائیوں میں میں گر کر ہلاک ہوجاتے ہیں۔ یہ پتلی سی سڑک نشیب کی جانب جارہی ہے اور ایک لمحے کی غفلت نیچے گرانے کا باعث بن جاتی ہے۔
اسٹیلویوپاس،اٹلی:کوہ الپائن پر اٹلی کی یہ شاہراہ 9 ہزار فٹ کی بلندی پر واقع ہے اور یہ خطرناک کیوں ہے اس کے لیے تصویر دیکھنا ہی کافی ہے، سانپ کی طرح پیچ و خم کھائے اس کے 48 موڑ پیشہ ور ڈرائیورز کے بھی ہوش اڑا دیتے ہیں اور یہاں اکثر مہم جوئی کے شوقین افراد دنیا بھر سے تیز رفتاری سے گاڑی چلانے کے لیے بھی آتے ہیں۔
گیولیانگ ٹنل،چین:چین کے پہاڑی علاقے تیھانگ میں اس سرنگ کو ایک چھوٹے سے گاؤں کے رہائشیوں نے پہاڑ تراش کر تیار کیا تاکہ وہ طویل راستے سے گزرنے سے بچ سکیں، اس کی تیاری میں تیرہ دیہاتیوں کو 5 سال کا عرصہ لگا اور یہ چار ہزار فٹ لمبی سرنگ ہے جو بس اتنی ہی کشادہ ہے کہ ایک گاڑی اس میں گزر سکے۔ ہاتھوں سے تیار کردہ تیرہ کھڑکیاں یہاں نیچے موجود خوفناک کھائی کا نظارہ کراکے کمزور دل افراد کو ڈرا دیتی ہیں۔
لکسر الحر گدہ،مصر:گوگل پر اس جگہ کو سرچ کیا جائے تو سب سے پہلے چیز جو پڑھنے کو ملے گی کہ کیا یہ سیاحوں کے لیے محفوظ ہے؟ یہاں کی ڈھلانیں تشویش کا باعث نہیں بلکہ ڈاکو?ں کا راج اس جگہ کو خطرناک ترین بنا دیتا ہے۔ یہ بحیرہ احمر سے لکسر شہر کی جانب لے جاتی ہے اور یہاں رات سے گزرنے والے افراد کو اکثر ڈاکوؤں کا سامنا ہوتا ہے۔
کامن ویلتھ ایونیو،فلپائن:فلپائن کی اس شاہراہ پر روزانہ تین سے پانچ حادثات ہوتے ہیں اور اسی لیے اسے قاتل شاہراہ بھی کہا جاتا ہے۔ ساڑھے سات میل لمبی یہ شہری شاہراہ کئی جگہوں پر اٹھارہ لینز پر مشتمل ہے اور یہی وجہ ہے کہ ڈرائیورز اکثر ٹریفک سے انتہائی خطرناک انداز سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں۔
نارتھ یونگاس روڈ،بولیویا:اسے دنیا کی خطرناک ترین سڑک سمجھا جاتا ہے اور اسے عام طور پر ‘‘ موت کی سڑک ‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ بولیویا میں واقع یہ سڑک انتہائی بلندی پر یعنی 15 ہزار فٹ کی بلندی لہریے دار شکل میں واقع ہے اور پہاڑوں کو کاٹ کر بنائی گئی ہے۔ ہر سال اس پر سے سینکڑوں گاڑیاں گزرتی ہیں جن میں بعض بدقسمت گاڑیاں 1000 میٹر سے زیادہ نیچے جا گرتی ہیں۔ جس کی وجہ اس کی کم چوڑائی بھی ہے جو صرف 12 فٹ سنگل لین پر محیط ہے،
حفاظتی باڑوں کی کمی ہے اور بارش و دھند میں منظر نظر نہ آنے کے باعث یہاں سالانہ دو سے 300 افراد اس سڑک پر سفر کے دوران اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔