بدھ‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ڈان لیکس کامعاملہ ختم ،بانی ایم کیوایم کی باری لگ گئی ،وزیرداخلہ کااہم اعلان

datetime 11  مئی‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

،اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہاہے کہ گلگت بلتستان میں سیاحت کیلئے جانیوالوں کو این او سی نہیں لینا پڑے گا ٗ غیر ملکیوں ، این جی اوز ، پراجیکٹ پر کام کرنیوالوں کو این او سی کی ضرورت ہو گی ٗایک لاکھ 56 ہزار افراد کے شناختی کارڈ عارضی طور پر بحال کئے جا رہے ہیں ٗ ثبوت فراہم کریں گے تو مستقل بحال کر دیا جائیگا ٗآئندہ کسی کا شناختی کارڈ بلاک کرنے سے قبل نوٹس جاری کیا جائیگا ٗ

فوڈآئٹم کو ایف آئی اے کے دائرہ کار میں دے رہے ہیں پہلے مرحلے میں امپورٹڈ فوڈ آئٹم کو شامل کیاجائیگا ٗ غیر معیاری مقامی فوڈ سٹف کیخلاف کارروائی کے حوالے سے صوبوں سے مشاورت کی جائیگی ٗالطاف حسین کے ریڈ وارنٹ 15 جون سے قبل جاری ہو جائینگے، سول ملٹری تعلقات سنجیدہ موضوع ہے ،اس پر سیاست نہیں ہونی چاہئے نہ تماشا بنایا جانا چاہئے ٗ ڈان لیکس کا اتنا مسئلہ نہیں تھا جتنا بنادیا گیا ٗ اب معاملہ ختم ہوچکا ہے اس پر بیان بازی حیران کن نہیں پریشان کن ہے ٗ سول ملٹری تعلقات انتہائی حساس معاملہ ہے اس پر ہیجان انگیزی اور بیان بازی کی ضرورت نہیں ۔ جمعرات کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ گزشتہ چند روز سے وزارت داخلہ میں طویل میٹنگز کر رہے ہیں جس کے بارے میں میڈیا کو بھی پریس ریلز کے ذریعے آگاہ کرتے رہتے ہیں انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک ڈیڑھ سال کیلئے گلگت بلتستان جانے کیلئے این او سی ضروری بنا دیا گیا تھا اس حوالے سے میں نے وزیراعلیٰ گلگت بلتستان سے بات کی کہ وہ وہاں سیاحت کیلئے جانیوالوں کو این او سی نہیں لینا پڑے گا تاہم غیر ملکیوں ٗ این جی اوز ٗ پراجیکٹ پر کام کرنیوالوں کو این او سی کی ضرورت ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ تین ماہ میں بلاک شناختی کارڈ تین لاکھ 53 ہزار تھے اس میں کئی پاکستانی بھی شامل تھے جن کا کوئی ریکارڈ نہیں تھا

ہم نے تمام امور کا جائزہ لیا اور ایک لاکھ 74 ہزار غیر ملکیوں کے شناختی کارڈ منسوخ کر دیئے گئے ہیں جبکہ 33 ہزار پاسپورٹ منسوخ کئے گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ رضاکارانہ مدت کے دوران 3500 افراد نے از خود اپنے شناختی کارڈ منسوخ کرائے جبکہ دس ہزار ایسے لوگ بھی شامل ہیں جنہوں نے مہاجر کارڈ بھی لے رکھا تھا اور قومی شناختی کارڈ بھی بنوا رکھے تھے ایک لاکھ 56 ہزار افراد کے شناختی کارڈ عارضی طور پر بحال کئے جا رہے ہیں اور اگر وہ ثبوت فراہم کریں گے تو انہیں مستقل بحال کر دیا جائیگا اب فیصلہ کیا گیا ہے کہ کسی کا شناختی کارڈ بلاک کرنے سے قبل اسے نوٹس جاری کیا جائیگا کہ وہ اپنی شناخت کے حوالے سے ثبوت فراہم کرے ۔ وزیرداخلہ نے کہاکہ مجھے اطلاع ملی کہ انسانی اعضاء کی غیرقانونی پیوند کاری کاکام جاری ہے میں نے اس معاملے کو ایف آئی اے کے دائرہ کار میں شامل کروایا اور بہت سے لوگ پکڑے گئے ہیں جن میں ڈاکٹر اوردیگر طبی عملہ بھی شامل ہے یہ باقاعدہ ایک انڈسٹری بن چکی تھی اس میں بہت پیسہ ہے جو ڈاکٹر کماتے ہیں

انہوں نے کہاکہ فوڈ سٹف کو بھی ایف آئی اے کے دائرہ کار میں دے رہے ہیں پہلے مرحلے میں امپورٹڈ فوڈ سٹف کو شامل کیاجائے گا دودھ، چاکلیٹ اوردیگرکھانے پینے کی ایسی اشیاء پاکستان لاکربیچی جاتی ہیں جن کی معیاد ختم ہوچکی ہوتی ہے پہلے مرحلے میں امپورٹرز اور دوسرے مرحلے میں ڈسٹری بیوٹر کی ذمہ داری ہے کہ جو فوڈ سٹف منگوایا جارہاہے وہ زائدالمیعاد اورغیرمعیاری نہ ہو ۔ انہوں نے کہاکہ غیر معیاری مقامی فوڈ سٹف کے خلاف کارروائی کے حوالے سے صوبوں سے مشاورت کی جائیگی ۔ انہوں نے کہاکہ موبائل ٹاورز کی شعاعیں کینسرکا سبب بنتی ہیں یہ ٹاورزسکولوں اور گھروں میں ہیں اورگنجان آباد علاقوں میں ہیں سیولرکمپنیوں کے کام میں بلاجواز رکاوٹ نہیں ڈالیں گے مگر ملک کے عوام کی صحت کاتحفظ کیاجائے گا ۔ انہوں نے کہاکہ جب سمز کی تصدیق کاعمل شروع ہوا تو کمپنیوں نے دھمکی دی کہ ہم نے چھ بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے ہم چھوڑ کرچلے جائیں گے مگر ہم نے تمام سموں کی تصدیق کی اور نو کروڑ سمزبلاک کی گئیں ۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ٹاورز کے معاملے پر آغا خان ہسپتال، شوکت خانم ہسپتال، پی ٹی اے اورفریکونسی ایلوکیشن بورڈ، میڈیا اوردیگر اداروں کا ایک سیمینار بلائیں گے اور اس پر سیرحاصل بحث کے بعد اس معاملے کو بھی ایف آئی اے کے دائرہ کارمیں لائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ خانائی اینڈ کالیا کے معاملے کامیں نے نوٹس لیا جب امریکہ میں سزا ہوئی حالانکہ یہ ہمارے دور کانہیں تھا صرف 2005ء سے 2008ء تک ایک سو ارب روپیہ پاکستان سے باہر نکالا گیا حالانکہ عدالت سے یہ کیس ختم ہوچکا ہے ہم نے امریکہ اور برطانیہ کو اس حوالے سے معلومات کیلئے لکھا ہے ایف آئی اے نے 14 لاکھ ٹرانزکشن کا ریکارڈ نکالا ہے اس میں دوبئی کی ایک کمپنی شامل ہے ہم اس کو بھی لکھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پٹرولیم کمپنیاں سالہاسال سے پٹرولیم لیوی ادا نہیں کررہی تھیں ہم نے اس پر کارروائی کی اور اب تک ڈھائی ارب روپے وصول کئے جاچکے ہیں اور مزید اربوں روپے برآمد کئے جائیں گے تیل نکالنے والی کمپنیوں سے اربوں ڈالر وصولی کیلئے ایف آئی اے کو ہدایت کردی گئی ہے اور آج سے کام شروع کردیا گیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ انسانی سمگلنگ کے حوالے سے اتنے لوگ پاکستان کی تاریخ میں نہیں پکڑے گئے جتنے گزشتہ تین سال میں پکڑے گئے ہیں سب سے زیادہ تعداد گوجرانوالہ کے ٹریول ایجنٹس کی ہے جو باہر چلے گئے ہیں ان کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ منسوخ کئے جارہے ہیں اور ہم دوسرے ملکوں کو لکھ رہے ہیں کہ ان لوگوں کو پکڑ کر پاکستان کے حوالے کیاجائے۔ انہوں نے کہاکہ الطاف حسین کے ریڈوارنٹ ازسرنوبھیجنے کے حوالے سے بھی کام جاری ہے کچھ دستاویزات صوبوں سے لینی ہیں پندرہ جون سے پہلے یہ ریڈوارنٹ جاری ہوجائیں گے۔ڈان لیکس کے حوالے سے سوالات کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ اتنا بڑا مسئلہ نہیں تھا جتنا بنا دیا گیا تھا ٗ سول ملٹری تعلقات ایک سنجیدہ موضوع ہے اور اس کا تماشا نہیں بنایا جانا چاہیے اور نہ ہی اس پر سیاست ہو نی چاہیے سول ملٹری تعلقات کا تناظر سیاسی نہیں قومی ہیں اس پر بلا جواز تبصروں اور اظہار رائے کی ضرورت نہیں ہے اب یہ معاملہ ختم ہوچکا ہے اس پر بیان بازی میرے لئے حیران کن نہیں پریشان کن ہے

انہوں نے کہاکہ ڈی جی آئی ایس پی آر بھی کہہ چکے ہیں کہ ڈان لیکس کا معاملہ اب ختم ہو چکا ہے انہوں نے کہاکہ حکومت کو اگر چھپانا ہوتا تو دو کمیٹی نہ بنتی پہلے ایک کمیٹی پھر کمیشن بنایا گیا جس میں سارے سینئر لوگ شامل تھے سول ملٹری تعلقات کا تماشہ نہیں لگانا چاہئے یہ ایک حساس معاملہ ہے دنیا بھر میں اس پر کہیں سیاست نہیں ہوتی صرف پاکستان میں ہوتی ہے ۔ عوام کے مسائل پر سیاست کریں سول ملٹری تعلقات انتہائی حساس معاملہ ہے اس پر ہیجان انگیزی اور بیان بازی کی ضرورت نہیں ہے ۔ ڈان لیکس کی رپورٹ ایک متفقہ رپورٹ تھی جب اس کا اعلان ہونے لگا تو کچھ پروسیجر شامل تھے ۔ میں نے اور اسحاق ڈار نے بار بار کہا کہ کمیٹی کی سفارشات پبلک کی جائیں گی جو گزشتہ روز پبلک کر دیئے گئے یہ ہو بہو کمیٹی کی رپورٹ تھی حکومت کی نیک نیتی کا یہ عالم ہے کہ جو اعلیٰ سطحی کمیٹی بنائی گئی اس میں تمام شواہد اور حقائق پیش کئے گئے

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم تین دن قبل مجھے ہدایت کر چکے تھے کہ کمیٹی کی رپورٹ پر من و عن عمل درآمد کیا جائے اس پر من و عن عملدآرمد ہوا ہے پانچ نکات پر بھی عمل ہو رہا ہے جس میں کچھ خطوط لکھنے تھے انہوں نے کہا کہ اعلیٰ سطحی کمیشن نے سات ماہ تک اس معاملے کو دیکھا اور اپنی رپورٹ دی۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح کیا حکومت اور فوج آمنے سامنے نہیں تھی تلخی کہیں بھی نہیں تھی ۔انہوں نے کہا کہ اختلاف رائے پروسیجرل تھا رپورٹ پر عملدرآمد کے حوالے سے وزیراعظم کا تمام وزارتوں کیلئے اعلان تھا کہ ان سفارشات پر عملدرآمد کیا جائے میں نے واہ کینٹ میں جلسے کے دوران جو پیغام دیا وہ جہاں تک پہنچنا تھا پہنچ گیا مگر ایک ریٹائرڈ جنرل نے ٹی وی پر اس پر جو تبصرہ کیا وہ کسی صورت درست نہیں تھا یہ ایک لوکل مسئلہ تھا۔ آج کل جو چیلنجز پاکستان کو درپیش ہیں دشمنوں کا ایجنڈا ہے کہ سول ملٹری تعلقات میں رفت پیدا ہو جتنی سول ملٹری ہم آہنگی آج ضرورت ہے اس سے پہلے کبھی نہیں تھی جنہوں نے اس پر کرکٹ ہاکی یا سیاست کھیلنی ہے وہ کوئی اور پیج تلاش کریں یہ پیج اس کیلئے نہیں ہے اس پر کھیل کر پاکستان کی سلامتی سے کھیل رہے ہیں ۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…