سلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) معروف تجزیہ کاراورصحافی ہارون رشید نےافغانستان کی طرف سے پاکستان کے سرحدی علاقے میں فوجی کارروائی کے بارے میں انکشاف کیاہے کہ افغانستان کوروس اورامریکی حملے کے بعد پتہ چلا گیاہے کہ اس کامفاد صرف جنگ میں ہے کیونکہ افغانستان گزشتہ 38سالوں سے ایسی صورتحال سے گزررہاہے جس کی وجہ سے اب افغان حکام جنگ کے ذریعے ہی اپنے مفادات کی حفاظت کرتے ہیں ۔
ایک نجی ٹی وی کے پروگرا م میں گفتگوکرتے ہوئے ہارون رشید نے کہاکہ بھارت نے افغانستان میں بھاری سرمایہ کاری کررکھی ہے اوراس کی حفاظت اورمنافع کی خاطر وہ کبھی بھی افغانستان میں امن نہیں آنے دے گااوراسی وجہ سے بھارت پاکستان کے افغانستان کے ساتھ تعلقات کی بہتری نہیں چاہتاکیونکہ اس کومعلوم ہے کہ اگرافغانستان میں امن ہوگیاتواس کی معیشت تباہی کی طرف چل پڑے گی ۔ہارون رشید نے اس موقع پرکہاکہ مجھے مکمل یقین ہے کہ ہمارے خفیہ اداروں کے پاس افغانستان کے اس حملے کی اطلاعات موجودتھیں کہ سرحدپارسے کچھ ہونے جارہاہے جس کی وجہ سے پا ک فوج چوکناتھی اورنقصان بہت کم ہواورنہ بہت زیادہ ہوتا۔انہوں نے کہاکہ سرحد پرپاک فوج کی کارروائی کی وجہ سے امن ہواہے اورافغانستان کی کئ فوجی چوکیاں تباہ ہوگئی ہیں ۔ہارون رشید نے کہاکہ افغانستان پراگرپاکستان دبائوڈالے رکھے توامن ممکن ہے ۔واضح رہے کہ آج پاکستان کے وزیردفاع خواجہ محمدآصف نے بھی کہاہے کہ افغانستان اپنے اندرونی حالات سے توجہ ہٹانے کے لیے کارروائیاں کر رہا ہے، یہ سلسلہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے چل رہا ہے، ہماری کوشش ہے کہ دونوں ممالک میں ہم آہنگی پیدا ہو لیکن دوسری جانب مثبت جواب نہیں مل رہا، چمن میں کارروائی کابل اور دہلی کی گٹھ جوڑ کا نتیجہ ہے، دہلی اور کابل کا گٹھ جوڑ مغربی سرحد پر ہم سے محاذ آرائی میں مصروف ہے۔