اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پاک افغان سرحد پر کشیدگی برقرار ، بارڈر کی نگرانی کیلئے گن شپ ہیلی کاپٹرز کی پروازیں جاری، چمن کے سرحدی علاقے خالی کروا لئے گئے،آبادی محفوظ مقامات پر منتقل۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز چمن میںپاک افغان سرحد پر افغان فوج کی پاکستانی دیہات پر بلا اشتعال گولہ باری کے بعد آج دوسرے روز باب دوستی بند ہے، علاقے میں خوف کی فضا پائی جا تی ہے
جبکہ آمدورفت اورتعلیمی ادارے بھی بند ہیں۔ افغان فورسزکی شیلنگ سے متاثرہ علاقوں میں پاک فوج اورایف سی کے دستے تعینات ہیں۔ افغان بارڈر فورس کی بلا اشتعال کارروائی کے بعد افغان سرحد سے ملحقہ دیہات خالی کروا لئے گئے ہیں اور سول آبادی کومحفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ چمن میں تعلیمی اداروں کو بھی غیرمعینہ مدت کے لیے بند کر دیا گیا ہےاورباب دوستی ہرقسم کی آمد و رفت کے لیے بند، تجارتی سرگرمیاں اور نیٹو سپلائی معطل ہیں ۔ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ایمرجنسی سیل قائم کردیا گیا ہے۔اطلاعات کے مطابق افغان بارڈر فورس کے حملے کے بعد پاکستان کی جوابی کارروائی اور کشیدہ صورتحال پر ہاٹ لائن پر پاک افغان ڈی جی ایم اوز کے درمیان رابطہ بھی ہوا ہے، اس موقع پر میجر جنرل ساحر شمشاد مرزا نے اپنے افغان فورسز کی فائرنگ سے پاکستانی شہریوں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستانی حکام سرحد پر منقسم دیہات کے پاکستانی حصے پر موجود تھے، پاکستانی حکام کا مقصد مردم و خانہ شماری کو مکمل کرنا تھا مگر افغان فورسز کی جانب سے بلااشتعال فائرنگ کی گئی۔افغان ڈی جی ایم او نے پاکستان کے موقف کو تسلیم کیا اور دونوں سربراہان نے صورتحال پر قابو پانے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے پر اتفاق کیا۔واضح رہے کہ گزشتہ روز چمن کےگاؤں کلی لقمان،کلی جہانگیر میں افغان فورسز نے مردم شماری کی ٹیم پر فائرنگ اور گولہ باری کی، جس کے نتیجے میں 10 افراد شہید اور 45زخمی ہوگئے تھے۔