پیر‬‮ ، 18 اگست‬‮ 2025 

بہت تلخ ہیں بندۂ مزدور کے اوقات:

datetime 1  مئی‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

مبارک ہو آفاق صاحب! آپ کو بطور الیکٹریکل انجینئر منتخب کر لیا گیا ہے، ہمارے ہاں تین شفٹس میں کام ہوتا ہے، تین دن مارننگ، تین دن ایوننگ اور تین دن نائٹ اور اس کے بعد دو چھٹیاں، آپ کل سے جوائننگ دے دیں۔ وش یو گڈ لک۔ فارماسیوٹیکل کمپنی کے جنرل مینیجر نے میرے ہاتھ میں اپوائنٹمنٹ لیٹر پکڑاتے ہوئے کہا اور اس طرح مختلف نوعیت کی ایک نوکری شروع ہوگئی

جس میں PLC کنٹرولڈ مشینوں کی نگرانی میرے ذمہ تھی۔ ہر مشین پر ایک ورکر موجود تھا۔میں اپنی عادت سے مجبور تھا، اس لئے فرداً فرداً ہر ایک کے پاس کھڑا ہوتا اور حال احوال پوچھتا۔ چہروں پر محرومیوں اور تنگ دستی کے سائے عیاں تھے۔ جی آفتاب بھائی! آپ کی کتنی تنخواہ ہے؟ میں نے ایک نئے ورکر سے پوچھا۔ جی! اٹھائیس سو روپے۔ اس نے آہستہ سے کہا۔ کیا صرف اٹھائیس سو روپے لیکن حکومت نے تو مزدور کی تنخواہ پینتیس سو مقرر کی ہوئی ہے۔ میں نے حیرت سے پوچھا۔ جی!جس کاغذ پر دستخط کرتا ہوں، اس پر پینتیس سو ہی لکھا ہوتا ہے لیکن ملتے اٹھائیس سو روپے ہیں۔ اس نے حقیقت بتاتے ہوئے کہا۔ میں اگلی مشین کی طرف بڑھ گیا۔ جی اکرام بھائی! آپ تو پرانے ہیں، آپ کی تنخواہ کتنی ہے؟ میں نے اگلے ورکر سے پوچھا۔ جی! میری چار ہزار روپے ہے، مجھے دس سال ہوچکے ہیں۔ اکرام نے خوشی سے بتایا۔ گزارا ہوجاتا ہے؟ میں نے ایک اور سوال کیا۔ آگے فقط خاموشی تھی، اور مرکزی دفتر میں کھڑی کئی مرسیڈیز گاڑیاں میری نظروں کے سامنے سے گزر گئیں۔ ارے صابر بھائی! آپ لیٹ ہوگئے آج؟ میں نے ایک ورکر کو دیر سے آتے دیکھا تو پوچھا۔ جی! آپ شکایت نہ لگایئے گا۔ میں اصل میں چکلالہ سے سائیکل پر آتا ہوں۔ آج سردی زیادہ تھی تو سائیکل تیز نہیں چل پائی۔ صابر نے بے چارگی سے کہا۔ کیا؟ آپ چکلالہ سے سائیکل پر آتے ہیں جو یہاں سے تقریباً پینتیس کلومیٹر دور ہوگا۔

میں نے حیرت سے صابر کے کمزور سے وجود کو دیکھا۔ جی کیا کریں؟ ویگن کے کرائے نہیں برداشت ہوتے۔ صابر نے سر جھکاتے ہوئے کہا۔ چھٹی کا وقت ہوچکا تھا، ورکرز کے لئے اندر کا راستہ بند تھا کہ وہ ٹوتھ برش چوری کرلیتے ہیں، آپ حیران ہوں گے کہ ایک ٹوتھ برش کی مارکیٹ میں قیمت بیس روپے تھی۔ اس لئے ورکرز سامان والی اوپن لفٹ سے نیچے آتے تھے، ویسے بھی وہ انسان کہاں تھے؟ اس دن بھی ورکرز سامان کی لفٹ سے نیچے آرہے تھے تو لفٹ کا رسہ ٹوٹ گیا،ورکرز کی دلدوز چیخیں سن کر دل دہل گیا، تھرڈ فلور سے نیچے گرنے کا یہ سفر بہت درد ناک تھا۔ ایک ورکر نصیر نے فرسٹ فلور کی بالکونی میں چھلانگ لگانے کی کوشش کی تو اس کی ٹانگ لفٹ میں پھنس گی اور اس کی ریڑھ کی ہڈی فریکچر ہو گئی، باقی ورکرز کی ٹانگیں فریکچر ہوگئیں۔ بھاگم دوڑ ہسپتال لے جایا گیا، اس دن تو ایمرجنسی میں کچھ سمجھ نہ آئی۔ اگلے دن میں ان کی خبر لینے ہسپتال پہنچا تو ہر بستر پر آہ و فغاں کی داستانیں رقم تھیں۔ فیکٹری انتظامیہ کسی بھی کاروائی سے بچنے کے لئے سب سے خالی پیپر پر دستخط کراچکی تھی۔ میں سب سے ملتے ہوئے جب نصیر کے بستر کے پاس پہنچا تو اس نے اپنی تکلیف نظر انداز کرتے ہوئے کہا۔ سر! ہم بھی پڑے ہیں راہوں میں۔ میں اس کی بات سے دہل گیا۔ نہیں نصیر! تم تو سر آنکھوں پر ہو۔ میں نے اس کے بالوں میں ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا۔ سر! ابھی ایڈمن والے آئے تھے اور ہم سب کو خوب برا بھلا کہہ کر گئے ہیں۔

اس نے آنکھوں میں آنسو چھپاتے ہوئے کہا۔ جو شخص پوری زندگی کے لئے معذور ہوچکا تھا، اس کو طعنے دینا میری سمجھ سے باہر تھا۔ میں مادیت کی اس بے حسی کو برداشت نہ کرسکا اور واپس گھر جاتے ہوئے استعفیٰ کا فیصلہ کر چکا تھا۔ بیشک بہت تلخ ہیں بندۂ مزدور کے اوقات

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وین لو۔۔ژی تھرون


وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…