کراچی ( آئی این پی ) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ صادق اور امین لوگوں کو قطریوں کی ضرورت نہیں، لوگوں دعوت دیتا ہوں کہ سیاست میں آئیں ، ملک کو بہتر بنانے میں اپنا کردار ادا کریں،ا نسانی معاشرے میں انصاف ہوتا ہے ، دبئی کے شیخ کراچی میں چھٹیاں منانے آیا کرتے تھے، کراچی معاشی طور پر بلندی کی طرف جارہا تھا ، کراچی کے لوگوں نے برے وقت کی غلامی کی مگر اب نہیں کرنی چاہیے ،
عمران خان نے کہا ہے کہ ارسطو نے کہا تھا کہ بزدل اور خودغرض کے علاوہ سب سیاست میں شرکت کریں گے ، اب ملک کا راستہ بدل دیں گے ، صادق اور امین لوگوں کو قطریوں کی ضرورت نہیں ۔ وہ پیر کو کراچی میں آل پاکستان میمن فیڈریشن کی تقریب سے خطاب کررہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ دعوت دینے پرآپ لوگوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں ، میمن فاؤنڈیشن کی تقریب میں گو نوازگو کا نعرہ سن کر خوشی ہوئی ، آج سے 25سال پہلے شوکت خانم اسپتال کیلئے اکٹھے کرنا مشکل تھا کیونکہ لوگوں کو لگتا تھا کہ یہ اسپتال چل نہیں سکے گا ، ساؤتھ افریقہ کے مسلمانوں نے مجھے فنڈ ریزنگ کیلئے دعوت دی گئی وہاں پر بھی میمن کمیونٹی نے مجھے بلا کر پیسے دیے ، مجھے ان لوگوں کا ڈسپلن بہت پسند آیا ۔ عمران خان نے کہا کہ انسان کے پاس زندگی میں دو راستے ہیں آپ اچھے راستے پر چل سکتے ہیں یا برے راستے پر ، انسان وہ ہوتا ہے جس میں انسانیت ہوتی ہے اور انصاف ہوتا ہے ۔عمران خان نے کہا کہ میمن کمیونٹی خوش قسمت کمیونٹی ہے جن میں انسانیت پائی جاتی ہے ، ارسطو نے کہا تھا کہ جس معاشرے میں ظلم ہو اس معاشرے کے سب لوگ سیاست میں آئیں گے سوائے ان کے جو بزدل ہوں ۔انہوں نے کہا کہ ایک وہ وقت تھا جب دبئی کے شیخ کراچی میں چھٹیا ں گزارنے آتے تھے ، کراچی ایک پر امن اور خوشحال شہر تھا اس کو بربادی کے راستے پر دھکیل دیا گیا ۔
عمران خان نے کہا کہ میں لوگوں دعوت دیتا ہوں کہ سیاست میں آئیں ، ملک کو بہتر بنانے میں اپنا کردار ادا کریں، میں 21سال سے سیاست میں کوشش کررہا ہوں ، ہم پرانے سیاستدانوں کو ساتھ ملا تے ہیں تو ہم پر تنقید کی جاتی ہے ، نئے لوگ سیاست میں آتے نہیں ہیں ، میمن کمیونٹی کو اچھے کاموں میں حصہ ڈالنے کیلئے آگے آنا چاہیے ، یہ آپ کے لئے سنہر وقت ہے ہماری پارٹی ایک ایسی جماعت کے طور پر سامنے آئی ہے جو شفاف سیاست کرنا چاہتی ہے اور ملک کو آگ لے کر جانا چاہتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ صادق اور امین لوگوں کو قطریوں کے خط کی ضرورت نہیں پڑتی ۔ پاکستان کی 1960 میں سنگاپور سے زیادہ تھی مگر بہت گرچکی ہے جس کا مطلب ہماری انڈستری بند ہورہی ہے اور ہمارے نوجوان ایک بڑی تعداد میں بے روزگار ہو رہے ہیں ، ہم آئی ایم ایف کے غلام بن رہے ہیں،ا سحاق ڈار 40کروڑ کے نئے ٹیکسز لگانے جا رہے ہیں ، لوگوں کو چاہیے کہ ان کے خلاف باہر نکلیں ۔