لاہور(آئی این پی) لاہور ہائی کورٹ نے پسند کی شادی کرنے والی لڑکی کو اینٹیں مار کر قتل کرنے کے مقدمہ میں ملوث باپ اور 2بھائیوں کی پھانسی کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کر دیا۔ جسٹس صداقت علی خان کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے مقتولہ فرزانہ بی بی کے باپ عظیم اوردو بھائیوں ظفر اقبال اور مظہر عباس جان کی اپیلوں کی سماعت کی۔مجرمان کی جانب سے وکیل صفائی نے موقف اختیار کیاکہ تھانہ مزنگ لاہور نے
19نومبر 2014کو ہائیکورٹ کے باہر فرزانہ پروین کو قتل کرنے کا مقدمہ درج کیا۔ انسداد دہشت گردی کی عدالت لاہور نے ٹھوس شواہد اور گواہان نہ ہونے کے باوجود انھیں پھانسی کی سزا سنائی جو انصاف کے تقاضوں کے خلاف ہے۔ وکیل صفائی نے عدالت سے استدعا کی کہ اے ٹی سی کے سزائے موت کے فیصلے کو کالعدم قرار دے کرسزائے موت کے تینوں مجرموں کو بری کرنے کاحکم دیاجائے سرکاری وکیل نے دلائل دیئے کہ ملزمان نے فرزانہ بی بی کو ہائی کورٹ کے قریب اینٹیں مار مار کر قتل کر دیاتھا، ماتحت عدالت نے ثبوت کی بنا پر انھیں سزا سنائی، لہذا اپیلیں خارج کی جائیں۔ عدالت وکلاکے دلائل سننے کے بعد ملزمان کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیاہے۔انسداد دہشت گردی کی عدالت لاہور نے ٹھوس شواہد اور گواہان نہ ہونے کے باوجود انھیں پھانسی کی سزا سنائی جو انصاف کے تقاضوں کے خلاف ہے۔ وکیل صفائی نے عدالت سے استدعا کی کہ اے ٹی سی کے سزائے موت کے فیصلے کو کالعدم قرار دے کرسزائے موت کے تینوں مجرموں کو بری کرنے کاحکم دیاجائے سرکاری وکیل نے دلائل دیئے کہ ملزمان نے فرزانہ بی بی کو ہائی کورٹ کے قریب اینٹیں مار مار کر قتل کر دیاتھا، ماتحت عدالت نے ثبوت کی بنا پر انھیں سزا سنائی، لہذا اپیلیں خارج کی جائیں۔ عدالت وکلاکے دلائل سننے کے بعد ملزمان کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیاہے۔