اسلام آد(مانیٹرنگ ڈیسک)غذا کو دیکھ کر منہ میں پانی بھر آنے کا تعلق دماغ سے جڑا ہے جس کی جڑیں انسانی ارتقاء میں چھپی ہیں۔غذا کو دیکھنا اور اس کو کھانے کی خواہش کے درمیان براہ راست تعلق ہے۔اس تحقیق کے دوران زیبرا فش کی دماغی سرگرمیوں کا جائزہ لیا گیا، اس جاندار کا دماغی نیٹ ورک انسانوں سے ملتا جلتا ہے۔تحقیق میں بتایا گیا کہ کھانے کے رویے اور بھوک کو دماغ کا وہ حصہ کنٹرول کرتا ہے جسے ہیپو تھالمیوس کہا جاتا ہے۔محققین کے مطابق انسانوں کی طرح زیبرا فش بھی
اپنی غذا کو شناخت کرنے کے لیے اکثر نگاہ کا استعمال کرتی ہے اور کھانے کی چیز کو دیکھ کر ہیپو تھالمیوس میں حرکت پیدا ہوتی ہے۔ان کے بقول ہم نے دریافت کیا کہ کھانے کو دیکھنے سے وہ دماغی نیورون حرکت میں آتے ہیں جو کہ ہیپو تھالمیوس میں پیٹ بھرنے کے حصے کے مرکز میں ہوتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اس عمل کا ارتقائی فائدہ یہ ہے کہ جب ہم کھانے کو دیکھتے ہیں تو بھوک کا احساس ہونے لگتا ہے جبکہ انسانوں اور دیگر جانوروں کے بچوں میں یہ دماغی حصہ ہی بھوک کے اظہار میں مدد دیتا ہے۔