اسلام آباد(نیوز ڈیسک)خلیج تعاون کونسل “جی سی سی” نے یمن میں جاری سیاسی شورش کے خاتمے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرنے کا عزم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یمن کو دہشت گردی کا گڑھ نہیں بننے دیا جائے گا۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق خلیجی ممالک کے بیرون ملک سفیروں کی جانب سے عالمی برادری پر واضح کردیا گیا ہے کہ یمن میں جاری شورش خطے کے امن و استحکام کے لیے خطرہ ہے۔ اقوام متحدہ میں قطر کے سفیر فیصل عبداللہ آل حنزاب نے جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خلیج تعاون کونسل یمن میں سیاسی استحکام کے کے قیام کے لیے ہر ممکن مساعی جاری رکھے گی۔انہوں نے یمن کے صدر عبد ربہ منصور ھادی کی بھرپورحمایت کی اور انہیں خلیجی ممالک کی طرف سے مکمل تائید کا یقین دلایا۔ قطری سفیر کا کہنا تھا کہ یمن کے بحران کا حل خلیج تعاون کونسل کی جانب سے تیار کردہ امن فارمولے میں مضمر ہے۔ یمن کی تمام سیاسی قوتوں کو خلیجی فارمولے پر عمل درآمد کے لیے مل کرکام کرنا چاہیے۔فیصل بن عبداللہ نے حال ہی میں ریاض میں ہونے والے خلیجی ممالک کے وزرائے خارجہ اجلاس میں یمن کی صورت حال بارے فیصلوں کا بھی حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ تمام خلیجی ریاستیں یمن میں اہل تشیع مسلک کی حوثی جماعت کی بغاوت کو مسترد کرتے ہوئے صدر منصور ھادی کو ملک کا نمائندہ قرار دیتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حوثیوں کی بغاوت کی کوئی آئینی حیثیت نہیں ہے بلکہ صدر عبد ربہ منصور ھادی ہی ملک کے آئینی صدرہیں۔ تمام خلیجی ممالک اور سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی جانب سے بھی یہی پیغام دیا گیا ہے۔قطری سفیر نے ایک بارپھر یمن کی تمام سیاسی قوتوں سے قومی مفاہمت کاعمل آگے بڑھانے اور مذاکرات بحال کرنے پرزور دیا۔ انہوں نے کہا کہ یمن کے بحران کے حل کے لیے مذاکرات کے سوا اور کوئی راستہ نہیں ہے۔ اگر سیاسی جماعتوں نے مذاکرات نہ کیے تو اس کا فائدہ دہشت گرد گروپوں کو ہوگا جو یمن کو اپنا گڑھ بنا لیں گے۔ لیکن خلیجی تعاون کونسل نے یمن کو دہشت گردوں کا گڑھ بننے سے ہر صورت میں بچانے کا عزم کیا ہے۔