بدھ‬‮ ، 25 دسمبر‬‮ 2024 

جوہری پروگرام کو محفوظ رکھنے کے لیے ’’کچھ لوگوں‘‘ کو برطرف کردیا گیا

datetime 19  مارچ‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) جمعرات کو سرکاری طور پر یہ انکشاف کیا گیا کہ پاکستان کے جوہری پروگرام کو محفوظ رکھنے کے لیے اس کے ساتھ کام کرنے والے ’’کچھ لوگوں‘‘ کو برطرف کردیا گیا ہے۔جوہری پروگرام کے لیے ایک انتظامی ادارے اسٹریٹیجک پلانز ڈویڑن کے لیے کام کرنے والے ریٹائرڈ بریگیڈیئر طاہر رضا نقوی نے یہ بات ’جنوبی ایشیا کے لیے مستقبل کے سیکورٹی کا نقطہ نظر: رجحانات اور چیلنجز‘ کے عنوان سے منعقدہ ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔یہ سیمینار اسلام آباد میں قائم ایک تھنک ٹینک سینٹر برائے بین الاقوامی اسٹریٹیجک اسٹریٹیجیز اور جرمنی کے ادارے کونرڈ اڈینیور اسٹفٹنگ کے زیراہتمام منعقد کیا گیا تھا۔یہ برطرف کارکنان پرسنل ریلائبیلٹی پروگرام پر پورے نہیں اترسکے تھے۔ اس حساس پروگرام میں کام کرنے والے ملازمین کی جانچ کے لیے جس کا 2003/04 کے وسط میں آغاز کیا گیا تھا۔جوہری پروگرام کے لیے کام کرنے والے تمام ملازمین کے خاندانی پس منظر، تعلیم، سیاسی وابستگی اور مذہبی میلان کو وقفے وقفے سے جانچ پڑتال کی جاتی ہے۔پاکستان میں جوہری تحفظ اور سلامتی کے بارے میں خدشات کو اندرونی خطرات سے منسلک ظاہر کیا جاتا ہے۔بریگیڈیئر طاہر رضا نقوی نے یہ نہیں بتایا کہ ملازمین کی تعداد کتنی تھی، جنہیں ان برسوں کے دوران برطرف کیا گیا تھا، یا کیا وجہ تھی کہ وہ اس جانچ پڑتال میں پورے نہیں اترے تھے۔ڈان سے بات کرتے ہوئے بریگیڈیئر نقوی نے کہا ’’ہم نے منفی رجحانات رکھنے والے افراد کی چھانٹی کی، جن سے قومی سلامتی متاثر ہوسکتی ہے۔‘‘پھر انہوں نے تیزی سے کہا ’’ہماری جانچ پڑتال انتہائی ٹھوس ہیں۔‘‘کم از کم بارہ افراد جو ڈاکٹر عبدالقدیر خان سے منسلک تھے، انہیں 2003ء میں اس وقت برطرف کیا گیا تھا، جب اسکینڈل تیزی سے منظرعام پر آیا تھا۔ لیکن ان لوگوں کی برطرفی پرسنل ریلائیبلیٹی پروگرام کی تشکیل سیقبل عمل میں آئی تھی۔اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر سیگفرائیڈ ہیکر نے کہا کہ پاکستان کو حقیقی معنوں میں سیکورٹی خدشات تھے، اور اس کے ایک مضبوط حکمت عملی کے احساس کو اب مغرب کی جانب سے بھی تسلیم کرلیا گیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جوہری مواد کی پیداوار میں اضافے اور متنوع میزائل سسٹم کی ترقی سے بارے میں بڑھتے ہوئے خدشات برقرار ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنے جوہری ہتھیار، مواد اور معلومات لازمی طور پر حکومتی تحویل میں رکھے۔پروفیسر سیگفرائیڈ ہیکر نے واضح کیا کہ ’’جوہری اداروں کی حفاظت اور سلامتی کا انتظام سب سے اہم ہے۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ ’’حفاظت اور سلامتی کی کوئی منزل نہیں ہے، بلکہ یہ ایک سفر ہے، اور اس کی پہلی صف جوہری دہشت گردی کے خلاف ہے۔‘‘اس سیمینار میں جنوبی ایشیا اور بالخصوص پاکستان کو درپیش سلامتی کے چیلنجز پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کے سابق چیئرمین ریٹائرڈ جنرل احسان الحق نے اپنے اہم خطاب میں عالمی اور علاقائی سلامتی کا جائزہ پیش کیا۔انہوں نے کہا کہ یوکرائن کا بحران، جنوبی چین کے سمندر میں تنازعہ، مشرقِ وسطیٰ میں خانہ جنگی، سعودی عرب اور ایران میں بڑھتی ہوئی دشمنی، خودساختہ اسلامی ریاست کا خطرہ اور اسلام سے خوف کے بڑھتے ہوئے جذبات یورپ، مشرقِ وسطیٰ اور ایشیا پیسیفک میں اہم تبدیلیوں کا سبب ہیں۔



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…