اتوار‬‮ ، 21 دسمبر‬‮ 2025 

جوہری پروگرام کو محفوظ رکھنے کے لیے ’’کچھ لوگوں‘‘ کو برطرف کردیا گیا

datetime 19  مارچ‬‮  2015 |

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) جمعرات کو سرکاری طور پر یہ انکشاف کیا گیا کہ پاکستان کے جوہری پروگرام کو محفوظ رکھنے کے لیے اس کے ساتھ کام کرنے والے ’’کچھ لوگوں‘‘ کو برطرف کردیا گیا ہے۔جوہری پروگرام کے لیے ایک انتظامی ادارے اسٹریٹیجک پلانز ڈویڑن کے لیے کام کرنے والے ریٹائرڈ بریگیڈیئر طاہر رضا نقوی نے یہ بات ’جنوبی ایشیا کے لیے مستقبل کے سیکورٹی کا نقطہ نظر: رجحانات اور چیلنجز‘ کے عنوان سے منعقدہ ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔یہ سیمینار اسلام آباد میں قائم ایک تھنک ٹینک سینٹر برائے بین الاقوامی اسٹریٹیجک اسٹریٹیجیز اور جرمنی کے ادارے کونرڈ اڈینیور اسٹفٹنگ کے زیراہتمام منعقد کیا گیا تھا۔یہ برطرف کارکنان پرسنل ریلائبیلٹی پروگرام پر پورے نہیں اترسکے تھے۔ اس حساس پروگرام میں کام کرنے والے ملازمین کی جانچ کے لیے جس کا 2003/04 کے وسط میں آغاز کیا گیا تھا۔جوہری پروگرام کے لیے کام کرنے والے تمام ملازمین کے خاندانی پس منظر، تعلیم، سیاسی وابستگی اور مذہبی میلان کو وقفے وقفے سے جانچ پڑتال کی جاتی ہے۔پاکستان میں جوہری تحفظ اور سلامتی کے بارے میں خدشات کو اندرونی خطرات سے منسلک ظاہر کیا جاتا ہے۔بریگیڈیئر طاہر رضا نقوی نے یہ نہیں بتایا کہ ملازمین کی تعداد کتنی تھی، جنہیں ان برسوں کے دوران برطرف کیا گیا تھا، یا کیا وجہ تھی کہ وہ اس جانچ پڑتال میں پورے نہیں اترے تھے۔ڈان سے بات کرتے ہوئے بریگیڈیئر نقوی نے کہا ’’ہم نے منفی رجحانات رکھنے والے افراد کی چھانٹی کی، جن سے قومی سلامتی متاثر ہوسکتی ہے۔‘‘پھر انہوں نے تیزی سے کہا ’’ہماری جانچ پڑتال انتہائی ٹھوس ہیں۔‘‘کم از کم بارہ افراد جو ڈاکٹر عبدالقدیر خان سے منسلک تھے، انہیں 2003ء میں اس وقت برطرف کیا گیا تھا، جب اسکینڈل تیزی سے منظرعام پر آیا تھا۔ لیکن ان لوگوں کی برطرفی پرسنل ریلائیبلیٹی پروگرام کی تشکیل سیقبل عمل میں آئی تھی۔اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر سیگفرائیڈ ہیکر نے کہا کہ پاکستان کو حقیقی معنوں میں سیکورٹی خدشات تھے، اور اس کے ایک مضبوط حکمت عملی کے احساس کو اب مغرب کی جانب سے بھی تسلیم کرلیا گیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جوہری مواد کی پیداوار میں اضافے اور متنوع میزائل سسٹم کی ترقی سے بارے میں بڑھتے ہوئے خدشات برقرار ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنے جوہری ہتھیار، مواد اور معلومات لازمی طور پر حکومتی تحویل میں رکھے۔پروفیسر سیگفرائیڈ ہیکر نے واضح کیا کہ ’’جوہری اداروں کی حفاظت اور سلامتی کا انتظام سب سے اہم ہے۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ ’’حفاظت اور سلامتی کی کوئی منزل نہیں ہے، بلکہ یہ ایک سفر ہے، اور اس کی پہلی صف جوہری دہشت گردی کے خلاف ہے۔‘‘اس سیمینار میں جنوبی ایشیا اور بالخصوص پاکستان کو درپیش سلامتی کے چیلنجز پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کے سابق چیئرمین ریٹائرڈ جنرل احسان الحق نے اپنے اہم خطاب میں عالمی اور علاقائی سلامتی کا جائزہ پیش کیا۔انہوں نے کہا کہ یوکرائن کا بحران، جنوبی چین کے سمندر میں تنازعہ، مشرقِ وسطیٰ میں خانہ جنگی، سعودی عرب اور ایران میں بڑھتی ہوئی دشمنی، خودساختہ اسلامی ریاست کا خطرہ اور اسلام سے خوف کے بڑھتے ہوئے جذبات یورپ، مشرقِ وسطیٰ اور ایشیا پیسیفک میں اہم تبدیلیوں کا سبب ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



تاحیات


قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…