منگل‬‮ ، 08 اپریل‬‮ 2025 

جوہری پروگرام کو محفوظ رکھنے کے لیے ’’کچھ لوگوں‘‘ کو برطرف کردیا گیا

datetime 19  مارچ‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) جمعرات کو سرکاری طور پر یہ انکشاف کیا گیا کہ پاکستان کے جوہری پروگرام کو محفوظ رکھنے کے لیے اس کے ساتھ کام کرنے والے ’’کچھ لوگوں‘‘ کو برطرف کردیا گیا ہے۔جوہری پروگرام کے لیے ایک انتظامی ادارے اسٹریٹیجک پلانز ڈویڑن کے لیے کام کرنے والے ریٹائرڈ بریگیڈیئر طاہر رضا نقوی نے یہ بات ’جنوبی ایشیا کے لیے مستقبل کے سیکورٹی کا نقطہ نظر: رجحانات اور چیلنجز‘ کے عنوان سے منعقدہ ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔یہ سیمینار اسلام آباد میں قائم ایک تھنک ٹینک سینٹر برائے بین الاقوامی اسٹریٹیجک اسٹریٹیجیز اور جرمنی کے ادارے کونرڈ اڈینیور اسٹفٹنگ کے زیراہتمام منعقد کیا گیا تھا۔یہ برطرف کارکنان پرسنل ریلائبیلٹی پروگرام پر پورے نہیں اترسکے تھے۔ اس حساس پروگرام میں کام کرنے والے ملازمین کی جانچ کے لیے جس کا 2003/04 کے وسط میں آغاز کیا گیا تھا۔جوہری پروگرام کے لیے کام کرنے والے تمام ملازمین کے خاندانی پس منظر، تعلیم، سیاسی وابستگی اور مذہبی میلان کو وقفے وقفے سے جانچ پڑتال کی جاتی ہے۔پاکستان میں جوہری تحفظ اور سلامتی کے بارے میں خدشات کو اندرونی خطرات سے منسلک ظاہر کیا جاتا ہے۔بریگیڈیئر طاہر رضا نقوی نے یہ نہیں بتایا کہ ملازمین کی تعداد کتنی تھی، جنہیں ان برسوں کے دوران برطرف کیا گیا تھا، یا کیا وجہ تھی کہ وہ اس جانچ پڑتال میں پورے نہیں اترے تھے۔ڈان سے بات کرتے ہوئے بریگیڈیئر نقوی نے کہا ’’ہم نے منفی رجحانات رکھنے والے افراد کی چھانٹی کی، جن سے قومی سلامتی متاثر ہوسکتی ہے۔‘‘پھر انہوں نے تیزی سے کہا ’’ہماری جانچ پڑتال انتہائی ٹھوس ہیں۔‘‘کم از کم بارہ افراد جو ڈاکٹر عبدالقدیر خان سے منسلک تھے، انہیں 2003ء میں اس وقت برطرف کیا گیا تھا، جب اسکینڈل تیزی سے منظرعام پر آیا تھا۔ لیکن ان لوگوں کی برطرفی پرسنل ریلائیبلیٹی پروگرام کی تشکیل سیقبل عمل میں آئی تھی۔اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر سیگفرائیڈ ہیکر نے کہا کہ پاکستان کو حقیقی معنوں میں سیکورٹی خدشات تھے، اور اس کے ایک مضبوط حکمت عملی کے احساس کو اب مغرب کی جانب سے بھی تسلیم کرلیا گیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جوہری مواد کی پیداوار میں اضافے اور متنوع میزائل سسٹم کی ترقی سے بارے میں بڑھتے ہوئے خدشات برقرار ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنے جوہری ہتھیار، مواد اور معلومات لازمی طور پر حکومتی تحویل میں رکھے۔پروفیسر سیگفرائیڈ ہیکر نے واضح کیا کہ ’’جوہری اداروں کی حفاظت اور سلامتی کا انتظام سب سے اہم ہے۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ ’’حفاظت اور سلامتی کی کوئی منزل نہیں ہے، بلکہ یہ ایک سفر ہے، اور اس کی پہلی صف جوہری دہشت گردی کے خلاف ہے۔‘‘اس سیمینار میں جنوبی ایشیا اور بالخصوص پاکستان کو درپیش سلامتی کے چیلنجز پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کے سابق چیئرمین ریٹائرڈ جنرل احسان الحق نے اپنے اہم خطاب میں عالمی اور علاقائی سلامتی کا جائزہ پیش کیا۔انہوں نے کہا کہ یوکرائن کا بحران، جنوبی چین کے سمندر میں تنازعہ، مشرقِ وسطیٰ میں خانہ جنگی، سعودی عرب اور ایران میں بڑھتی ہوئی دشمنی، خودساختہ اسلامی ریاست کا خطرہ اور اسلام سے خوف کے بڑھتے ہوئے جذبات یورپ، مشرقِ وسطیٰ اور ایشیا پیسیفک میں اہم تبدیلیوں کا سبب ہیں۔



کالم



بل فائیٹنگ


مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…

سنبھلنے کے علاوہ

’’میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑا تھا اور وہ مجھے…