اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سپریم کورٹ نے پانامہ کیس فیصلے سنا دیا۔یہ فیصلہ 547صفحات پر مشتمل ہے جس میں سماعت کرنے والے 5رکنی بنچ کے دو سینئر ججز جسٹس آصف سعید کھوسہ اور جسٹس اعجاز افضل نے اپنے فیصلے میں وزیراعظم کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا فیصلہ کیا جبکہ باقی تین ججز جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس عظمت سعید شیخ اور جسٹس گلزار نے وزیراعظم
اور ان کے بچوں کے خلاف جے آئی ٹی کے تحت تحقیقات کا حکم دیا ہے۔یوں فیصلے کا تناسب3:2رہا۔عدالتِ عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں رقم قطر جانے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم تشکیل دینے کا حکم دیا ہے‘ جے آئی ٹی میں نیب ‘ آئی ایس آئی ‘ ایم آئی ‘ ایف آئی اے اور سیکیورٹی ایکسچینج کے نمائندہ شامل ہونگے۔ جے آئی ٹی اپنی حتمی رپورٹ 60روز میں مرتب کر کے پیش کرنے کی پابند جبکہ ہر 15روز بعد تحقیقات پر پیشرفت سے بھی پانامہ کیس کی سماعت کرنے والے بنچ کو رپورٹ دیا کرے گی۔ پانامہ کیس فیصلے میں 1969 میں شائع ہونے والے ناول ’گاڈ فادر‘کا بھی تذکرہ ہے۔پانامہ کیس فیصلے میں ناول سے ایک جملہ اقتباس کے طور پر لیا گیا ہے کہ ’’ہرعظیم خزانے کے پیچھے کوئی جرم ہوتا ہے‘‘۔ یہ ناول ایک اطالوی مافیا باس کی زندگی پر مبنی ہے ۔ اس مافیا باس کے پاس اتنی کثیر تعداد میں دولت تھی کہ اس سے متعلق مشہور ہے کہ اس کی ماہانہ آمدن کے طور پرآنے والے کرنسی نوٹ باندھنے کے لیے ہی صرف ہرماہ ڈھائی ہزارڈالر کی ربربینڈ خریدی جاتی تھی۔اس کی موت کے بعد جب اس کی غیر قانونی دولت کا تخمینہ لگایا گیا تومعلوم ہوا کہ اس کی ہفتہ وار کمائی 400 ملین ڈالر سے تجاویز کر چکی تھی۔ اس حوالے سے مافیا باس کے بیٹےنے ایک انٹرویو میں انکشاف کرتے ہوئے کہا تھاکہ جو رقم سامنے آئی وہ کل جمع شدہ غیر قانونی رقم کاصرف ایک فیصد بھی نہیں جو میرا باپ منشیات کی اسمگلنگ سے کماتا تھا۔