مردان (مانیٹرنگ ڈیسک )مردان میں عبدالولی خان یونیورسٹی کے مقتول طالب علم مشال خا ن نے استادضیااللہ ہمدردنے انکشاف کیاہے کہ گزشتہ روزمشال کے دوست عبداللہ نے جوبیان دیاہے وہ درست ہے ۔ضیااللہ ہمدردنے کہاکہ طلباشعبہ ابلاغیات کے سامنے جمع تھے تواس وقت میں بھی موجودتھاتولڑکوں نے کہاکہ مشال نے توہین کی ہے تومیں نے ان سے ثبوت مانگالیکن کسی نے کوئی ثبوت پیش نہیں کیاتھا۔اس دوران مجھے دومیسج آئے
جس میں مشال کاکہناتھاکہ اس کے خلاف یہ سب کچھ سیاسی طورپرکیاجارہاہے تومیں نے اس کے میسج میں ’’اوکے ‘‘دے دیا۔ضیااللہ ہمدرد نے بتایاکہ میں مشال خان کے ٹیچر تھا اوربہت اچھی طرح اسکوجانتاتھاکیونکہ جب اکثراوقات جب لوڈشیڈنگ ہوتی تھی تومیں ہاسٹل میں اس کے کمرے میں چلاجاتاتھاوہ ایک ذہین طالب علم تھااورہروقت وہ کتابیں پڑھتارہتاتھالیکچرار نے مزیدبتایا کہ مجھے ان طالب علموں نے شکایت کی کہ مشال خان اورعبد اللہ مذہب کیخلاف سوشل میڈیا پر بات کرتے ہیں ،میں نے طلبا سے کہا کہ کیا ثبوت ہے؟ طلبا نے جواب دیا ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں۔اس کے بعد مشال کو فون کر کے کہا کہ وہ اگر ہاسٹل میں ہے تو فوری طور پر وہاں سے نکل جائے جس پر اس نے جواب دیاکہ وہ ہاسٹل میں نہیںبلکہ وہاں سے نکل گیاہے۔مشال کے ٹیچرنے بتایاکہ میسج کے بعدطلبانے میرا موبائل چھین لیا،مجھے کہا گیا کہ آپ بھی کلمہ پڑھ لیںاس کے بعد میں توڈی ایس پی کے ڈرائیورکیساتھ میں نکل گیا۔ضیااللہ نے بتایاکہ ڈاکٹرسعید اسلام نے بتایا کہ مشال کوہاسٹل میں قتل کردیاگیاہے ۔ضیااللہ ہمدردنے کہاکہ میں مجھے ا فسوس ہے کہ اورمیں مشال کے والدین سے معافی مانگتاہوں کہ ان کے بچے کونہیں بچاسکا۔انہوں نے کہ اس واقعے کے بعد مجھے گزشتہ چاردنوں سے نیندنہیں آئی اورمیں نے اب یونیورسٹی میں ملازمت سے استعفی دینے کااعلان کردیاہے ۔