اسلام آباد (آئی این پی)وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ اپنے اس بیان پر قائم ہوں کہ ڈان لیکس کی سفارشات مرتب ہونے میں تاخیر کمیٹی میں اتفاق رائے نہ ہونے کی وجہ سے ہوئی۔،ڈی جی آئی ایس پی آر کا نہ تو کمیٹی سے تعلق ہے اور نہ وہ اس وقت ڈی جی آئی ایس پی آر تھے جب یہ کمیٹی تشکیل دی گئی، اگر شروع میں ہی کمیٹی کی سفارشات پر سب اراکین کا اتفاق رائے ہو جاتا تو اس کمیٹی کو اپنی حتمی
رپورٹ مرتب کرنے میں پانچ مہینے سے زیادہ کیوں لگتے ۔پیر کو اپنے بیان میں وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہاکہ میں اپنے اس بیان پر قائم ہوں کہ ڈان لیکس کی سفارشات مرتب ہونے میں تاخیر کمیٹی میں اتفاق رائے نہ ہونے کی وجہ سے ہوئی۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا نہ تو کمیٹی سے تعلق ہے اور نہ وہ اس وقت ڈی جی آئی ایس پی آر تھے جب یہ کمیٹی تشکیل دی گئی۔ کمیٹی کے قیام کے وقت جسٹس عامر رضا خان نے اسکی سر براہی اس شرط پر قبول کی کہ وہ صرف اس وقت کمیٹی کی رپورٹ پر دستخط کریں کے جس پر سب کا اتفاق رائے طے پائے گا۔انھوں نے کہاکہ اگر شروع میں ہی کمیٹی کی سفارشات پر سب اراکین کا اتفاق رائے ہو جاتا تو اس کمیٹی کو اپنی حتمی رپورٹ مرتب کرنے میں پانچ مہینے سے زیادہ کیوں لگتے ۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا نہ تو کمیٹی سے تعلق ہے اور نہ وہ اس وقت ڈی جی آئی ایس پی آر تھے جب یہ کمیٹی تشکیل دی گئی۔ کمیٹی کے قیام کے وقت جسٹس عامر رضا خان نے اسکی سر براہی اس شرط پر قبول کی کہ وہ صرف اس وقت کمیٹی کی رپورٹ پر دستخط کریں کے جس پر سب کا اتفاق رائے طے پائے گاجس پر سب کا اتفاق رائے طے پائے گا۔انھوں نے کہاکہ اگر شروع میں ہی کمیٹی کی سفارشات پر سب اراکین کا اتفاق رائے ہو جاتا تو اس کمیٹی کو اپنی حتمی رپورٹ مرتب کرنے میں پانچ مہینے سے زیادہ کیوں لگتے ۔