مردان (مانیٹرنگ ڈیسک)مردان میں عبدالولی خان یونیورسٹی میں جمعرات کےروزتوہین کے الزام میں قتل ہونے والے طالب علم مشعال خان کے کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے ۔ایک نجی ٹی وی کے مطابق مشعال قتل کیس کے مرکزی ملزم وجاہت نے عدالت میں اپنااعترافی بیان دے دیاہے ۔ملزم وجاہت کے اعترافی بیان کے بعد اب یونیورسٹی کے ملازمین کےخلاف بھی ایکشن لینے کافیصلہ کیاگیاہے اوراس ضمن میں عبدالولی خان یونیورسٹی
کے ایک اسسٹنٹ پروفیسر ایجوکیشن ادریس، ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن پیر اسفندیار اور اسسٹنٹ ایڈمن افسرو سیکیورٹی عنایت آفریدی کو شامل تفتیش کیاگیاہے ۔عدالت میں ملزم وجاہت نے اپنے اعترافی بیان میں کہاہے کہ مجھے یہ کام کرنے کے لئے یونیورسٹی انتظامیہ نے کہا تھا اور انتظامیہ نےمجھے13اپریل کو چیئرمین آفس بلایا، جہاں 15 سے20 لوگ موجود تھے، چیئرمین آفس میں انتظامیہ کےعلاوہ لیکچرار ضیاء اللہ، اسفندیار ،لیکچرار انیس، سپرنٹنڈنٹ ارشد، کلرک سعید اور ادریس موجود تھے۔ملزم نے عدالت میں یہ بھی بتایاکہ یونیورسٹی انتظامیہ نے مجھے کہا کہ کہو کہ مشعال ا و ر ساتھیوں نے توہین رسالت کی، یونیورسٹی انتظامیہ کے کہنے پر میں نے مشعال اور ساتھیوں کے خلاف تقریر کی۔ اگر مجھے اس سازش کا پتا ہوتا تو میں اس وقت یونیورسٹی میں نہ آتا۔ملزم وجاہت نے اپنے اعترافی بیان میں کہاکہ میں نے لوگوں کو بتایا کہ میں نے مشعال ، عبداللہ اور زبیر کو توہین کرتے سنا ، فہیم عالم نے میرے بیان کی لوگوں کے سامنے فوری گواہی دے دی۔ملزم نے انکشاف کیاکہ یونیورسٹی سیکیورٹی انچارج بلال نے مجھے کہاکہ جنہوں نے بھی مشعال خان کی طر ف داری کی ان سے بھی سختی سے نمٹاجائے گا۔اس موقع پرسیکیورٹی انچارج بلال نے کہاکہ وہ خود مشعا ل کومارے گا۔ملزم وجاہت نے اپنے اعترافی بیان میں کہاکہ اگرمیں اس وقت بیان نہ دیتاتووہاں پرجمع ہونے والے
طالب علم واپس چلے جاتے لیکن میرے بیان سے وہاں پرموجود طلبامشتعل ہوگئے ۔ملزم نے کہاکہ میں نے جوغلط بیانی کی اس پرشرمندہ ہوں ۔ملزم نے مزیدکہاکہ یونیورسٹی میں اجلاس بلانابھی انتظامیہ کامینڈیٹ نہیں تھا۔