اسلام آباد(آئی این پی) چیف جسٹس میا ں ثاقب نثار سول سوسائٹی کی درخواست پر مردان یونیورسٹی واقعہ کا نوٹس لے لیا‘آئی جی اسلام آباد سے واقعہ کی 36 گھنٹے میں رپورٹ طلب کر لی گئی۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے مردان کی یونیورسٹی میں طالب علم کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی خیبر پختونخوا سے واقعہ کی رپورٹ طلب کر لی ۔
قبل ازیں لاہور سے تعلق رکھنے والے سول سوسائٹی کے ایک ادارے نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار سے مبینہ گستاخی کے الزام پر مردان یونیورسٹی میں طلبہ تشدد سے طالب علم کی موت کے واقعے کا ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا۔سول سوسائٹی نیٹ ورک کے صدر عبداللہ ملک کا درخواست میں کہنا تھا کہ چیف جسٹس انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی کا نوٹس لیں تاکہ اس واقعے میں ملوث افراد کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہوسکے۔واضح رہے کہ یہ تنظیم اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر پٹیشن کے درخواست گزاروں کا بھی حصہ ہے۔عبدالولی خان یونیورسٹی کے واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’یہ شرمناک واقعہ ہے جو ہمارے مذہب کی اقدار کے خلاف ہے اور انسانی کے بنیادی حقوق کے بھی خلاف ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ مشعال خان پر ہونے والا تشدد انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے جبکہ کسی کو بھی قانون اپنے ہاتھ میں لینے کا حق حاصل نہیں۔درخواست گزار نے 2015 میں سپریم کورٹ کے سلمان تاثیر قتل کیس کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے میں کہا گیا تھا کہ جھوٹے الزامات پر گستاخی کے قانون کا غلط استعمال روکنے کے لیے اس میں بہتری کے مطالبے پر اعتراض نہیں کیا جانا چاہیئے۔