اسلام آباد(نیوز ڈیسک) امریکا نے افغانستان سے امریکی فوج کی تعداد میں کمی نہ کرنے اور انخلا کو سست کرنے کا فیصلہ کیاہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی دفاعی اہلکارنے بتایا کہ افغان فورسزکی جانب سے امریکی صدر سے فی الحال افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد میں کمی نہ کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔ افغانستان میں اس وقت 10 ہزارامریکی فوجی تعینات ہیں جن کی تعداد رواں سال دسمبر میں 5500 تک لائی جانی ہے اور2016کے آخر تک تمام امریکی افغانستان سے واپس چلے جائیں گے۔ افغانستان نے امریکی فوج کے انخلا کے بارے میں فیصلے کے لیے آئندہ چند روز میں وائٹ ہاو¿س میں اجلاس بلایا جائے گا۔ امریکی دفاعی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پربتایاکہ ابھی اس بارے حتمی فیصلہ نہیں ہوا تاہم اشارے واضح ہیں کہ اس سال فوج کی تعداد میں کمی مقررہ حد تک نہیں کی جائیگی۔انھوں نے کہاکہ اس سال ممکنہ طور پر مزید 2ہزار تک فوجی واپس بلائے جائینگے۔اہلکار کا کہنا تھا کہ ممکنہ فیصلے کی وجہ افغانستان میں دولت اسلامیہ کے بڑھتے اثرورسوخ پرکابل اور واشنگٹن کے خدشات ہیں۔ اس سے قبل افغانستان میں امریکی کمانڈروں نے بھی ملک میں امریکی افواج کی تعداد میں کمی نہ کرنے کا مشورہ دیا تھا۔ گزشتہ روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے یہ فیصلہ جاری کیا تھا کہ افغانستان میں اقوام متحدہ کے مشن کی میعاد 17مارچ 2017 تک بڑھا دی جائے۔ علاوہ ازیں اقوام متحدہ اور روس نے افغانستان میں داعش کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔دوسری طرف افغانستان کے شمالی صوبہ جوزجان میں احتجاجی مظاہرین پر پولیس کی فائرنگ سے 4افراد ہلاک ہوگئے جبکہ صوبہ مند میں خودکش حملہ میں 5 افراد ہلاک اور 5 زخمی ہوگئے، صوبہ پکتیکا میں باردوی سرنگ کے دھماکے میں کمانڈر سمیت7 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔ افغان فورسز نے آپریشن میں طالبان کے فرضی گورنر سمیت 32 جنگجوو¿ں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ صوبہ ہلمند میں فورسز نے خودکش حملے کی کوشش ناکام بنادی۔ ہرات فرح ہائی وے پر مسلح افراد نے ہزارہ برادری کے مزید 6 افراد کو اغوا کرلیا۔ دریں اثنا افغان صدر اشرف غنی آئندہ ماہ بھارت کاپہلاسرکاری دورہ کریں گے۔کھٹمنڈو میں سارک سربراہ کانفرنس کے موقع پر مودی نے اشرف غنی کو بھارت کا دورہ کرنے کی دعوت دی تھی۔