اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ہمارے ہاں چاند کا ٹکڑا بطور محاورہ استعمال ہوتا ہے لیکن حقیقت میں ایک چاند کا ٹکڑا اب نیلام کے لیے پیش کیا جارہا ہے اور توقع ہے کہ اس کی قیمت 60 ہزار پونڈ تک جاپہنچے گی جو پاکستانی روپوں میں 77 لاکھ 80 ہزار روپے ہے۔چاند کا یہ ٹکڑا صرف ساڑھے چار انچ (11 سینٹی میٹر) لمبا اور پونے پانچ انچ چوڑا (12 سینٹی میٹر) چوڑا ہے۔ یہ دنیا کے مشہور ریگستان صحارا سے ملا ہے۔ اس کی
خاص بات یہ ہے کہ یہ ٹکڑا چاند پر شہابِ ثاقب ٹکرانے سے الگ ہوا تھا اور خلا میں بھٹک گیا لیکن پھر زمین کے مدار میں رہا اور لاکھوں کروڑوں سال وہاں رہنے کے بعد ریگستان میں جاگرا۔ اس کے کنارے نوکدار ہیں اور یہ 2014 میں مراکش سے دریافت ہوا تھا۔سائنسدانوں نے اپالو مشن میں زمین پر لائے جانے والے چاند کے پتھروں سے اس کا موازنہ کیا ہے۔ انہیں قمری شہابیہ (لونر میٹیورائٹس) کہا جاتا ہے اور یہ بہت ہی نایاب ہوتے ہیں کیونکہ ان کی 0.1 فیصد مقدار ہی زمین تک ا?پہنچتی ہے۔اس کی ایک اور خاص بات قدرتی سوراخ کا ہونا بھی ہے جو تصویر میں سرخ فیتے سے ظاہر کیا گیا ہے۔ یہ سوراخ اس وقت وجود پذیر ہوا جب یہ پتھر زمینی فضا میں داخل ہوا تھا۔ اس کے اوپر باقی دو سوراخ سائنسدانوں نے بنائے ہیں۔اس پتھر کو کرسٹی نیلام گھر کے ذریعے 27 اپریل کو فروخت کیا جائے گا اور توقع ہے کہ یہ 77 لاکھ 80 ہزار روپے کی خطیر رقم میں بک جائے گا۔ کرسٹی میں شعبہ سائنس کے سربراہ کا کہنا ہیکہ یہ خوش قسمتی ہے کہ پتھر سمندر، جنگل اور کسی اور جگہ گم ہونے کی بجائے ریگستان میں گرا اور ہاتھ لگ گیا۔ اس کے تمام ٹیسٹ سے ثابت ہے کہ یہ چاند سے ہی تعلق رکھتا ہے اور یہی اس کی زبردست قیمت کی وجہ بھی ہے۔ اس سے قبل 2012 میں چار پونڈ وزنی چاند کا ٹکڑا ڈھائی کروڑ روپے میں فروخت ہوا تھا۔