منگل‬‮ ، 30 ستمبر‬‮ 2025 

میں نے حکومت کو سستی ترین بجلی بنا کر دی تو جواب میں نواز شریف حکومت نے میرے ساتھ کیا ، کیا؟

datetime 6  اپریل‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)حکومت میں شامل چند افراد ملک میں سستی بجلی کی پیداوار نہیں چاہتے اس سے ان کے مفادات کو گزند پہنچتی ہے، تھر کے کوئلے سے سستی بجلی پیدا کی، پیداوار شروع ہوتے ہی پراجیکٹ کو بند کرنے کیلئے کہا گیا۔پاکستان کے ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے وفاقی حکومت پر بڑا الزام عائد کر دیا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کے مایہ ناز ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے وفاقی

حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئےانکشاف کیا ہے کہ تھر کے کوئلے سے سستی بجلی پیدا کرنے کے منصوبے کی ذمہ داری مجھے سونپی گئی ، میں نے 24 روپے کی بجائے 6 روپے یونٹ کی سستی بجلی بنا کر دی تھی،ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے کہا کہ منصوبے کے بورڈ آف گورننس کا میں چیئر مین ہوںمنصوبے پر 9بلین روپے لاگت آنا تھی جو 2010میں شروع ہو کر 2012میں مکمل ہونا تھا آج 2017ء ہے اور 7 سال میں اس منصوبے کی محض 3 بلین روپے فنڈنگ ہوئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے منصوبے کیلئے ملنے والی کم رقم کے باوجود رقم سے ہم نے آلودگی پیدا کئے بغیر تھر کے کوئلے سے زیر زمین بجلی پیدا کی 10 میگا واٹ بجلی بنائی۔ ایٹمی سائنسدان کا کہنا تھا کہ جب منصوبے کی کامیابی اور بجلی کی پیداوار شروع ہونے کے حوالے سے حکومتی عہدیدار اور متعلقہ افراد کو اطلاع دی تو منصوبے کو فوراََ بند کرنے کا کہا گیا۔ انہوں نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے مجھے کہا کہ آپ نے ثابت کر دیا ہے کہ تھر کے کوئلے سے بغیر آلودگی کے سستی بجلی پیدا کی جا سکتی ہے بس اب منصوبہ بند کر دیں جس پر میں نے انہیں کہا کہ منـصوبہ کیسے بند کر سکتے، منصوبے پر 3بلین روپے کی خطیر رقم لگی ہے ، مشینری اور دیگر آلات وہ سب کباڑ بن جائے گا ، ایسا نہیں کیا جا سکتایا تو آپ جو کہہ رہے ہیںاس کی

ذمہ داری لیں ۔ میرا جواب سن کر انہوں نے منسٹری آف فنانس کو کہلوا بھیجا کہ جب ان کے منصوبے کے حوالے سے بجٹ کی ڈیمانڈآئے تو ہمیں وہ آپ نے نہیں بھجوانی۔ڈاکٹر ثمر مند مبارک نے بتایا کہ سی پیک منصوبے کے تحت تھر میں میری زیر نگرانی چلنے والی کول پاور پراجیکٹ کے قریب ایک پراجیکٹ لگایا گیا ہے جو کہ امپورٹڈ کوئلے پر چلایا جائے گا اور پھر وہاں بجلی پیدا کر کے جامشورو گرڈ کے ذریعے بجلی

نیشنل گرڈ میں ڈالی جائے گی جو کہ تکنیکی اعتبار سے بھی ٹھیک نہیں اور معاشی اعتبار سے بھی مہنگا پراجیکٹ ہے جبکہ ملکی سطح پر حاصل کئے جانے والے کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والے پراجیکٹ کے پیسے روک لئے گئے ہیں اور جب چوکیدار کی تنخواہ دینے کے پیسے نہ رہے تو لوگ سب کچھ اٹھا کر لے جائیں گے جس کا میں ذمہ دار نہ ہوں گا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سات مئی


امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…