گڑھی خدا بخش(آئی این پی) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ عوام میاں صاحب کو نکال کر دم لیں گے ‘ سندھ کے عوام نوازشریف کو اچھی طرح جانتے ہیں ‘ آپ چھوٹے صوبوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈال رہے ہیں‘ ترقی کے نام پر لوگوں کو بے وقوف بنا کر اربوں روپے کی کرپشن ہو رہی ہے ‘ میاں صاحب آپ وفاق کو کمز ور کر نے کا خطرناک کھیل کھیل رہے ہیں‘مجھے ملک کے نوجوانوں کو بھرپور کردار ادا کرنا ہو گا‘
بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ یہ حکمران عوام کے ووٹوں سے نہیں دھونس دھاندلی سے اقتدار میں آتے ہیں ‘ان کی کوئی معاشی اور خارجہ پالیسی نہیں ‘ان کو حکومت کرنی نہیںآتی یہ ملک کو تنہائی کی طرف لے کر جا رہے ہیں‘ یہ اپنی کرپشن کی کمائی بچانے کے چکر میں عوام کیلئے کچھ نہیں کرتے‘حکمرانوں کو قومی سلامتی کی نہیں پانامہ کیس کی فکر ہے‘عوام حکمرانوں سے خیر کی امید مت رکھے‘ حکمرانوں اشتہاروں کے علاوہ کہیں ترقی نظر نہیں آ رہی‘اگر ملک میں ترقی ہو رہی ہے تو ملز اور کارخانے کیوں بند ہو رہے ہیں ‘ غربت میں اضافہ کیوں ہو رہا ہے ‘ مزدور کیوں بھوکے مر رہے ہیں اور عوام آپ سے کیوں نجات حاصل کرنا چاہتی ہے ‘ملک کو آگے لے جانے کیلئے نوجوانوں کو بھرپور کردار ادا کرنا ہو گا اور سیاست کو گالی اور گولی کے کلچر سے پاک کرنا ہو گا، خادم اعلیٰ بتائیں بابر بٹ کے خاندان کو کب انصاف ملے گا ۔ وہ منگل کو پیپلز پارٹی کے بانی چیئرمین ذوالفقار علی بھٹو کی 38 ویں برسی کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ آج 4 اپریل کا دن پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے آج کے دن جمہوریت کے بانی کو پھانسی دیدی گئی۔ اج کے دن عوامی حاکمیت کا تصور دینے والے کو پھانسی دیدی گئی ۔ پاکستان کے مزدوروں اور طالب علموں کے رہنما کو پھانسی دیدی گئی۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آج پوری قوم 38 سال گزرنے کے بعد بھی اشک بار ہے۔
ہر زبان پر ایک ہی سوال ہے کہ بھٹو کا عدالتی قتل کیوں کیا گیا۔بھٹو کا قصور یہ تھا کہ انہوں نے عوام کو طاقت ور بنانے کی کوشش کی ‘ پاکستان کو آزاد خارجہ پالیسی دی ‘ ملک کو سامراج کی غلامی سے آزادی دی اور ملک کو ایٹمی قوت بنایا۔ آج تک بھٹو اور اس کی آل کو انصاف نہ مل سکا۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ بھٹو خاندان کو قربانی دینا ورثہ میں ملا ہے۔ لوگوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ بھٹو ایک نظرئیے اور جدوجہد کانام ہے۔ 40 سال قبل سامراج نے ایک سازش کی اور ہمارے اوپر ایک ظالم حکمران مسلط کیا گیا۔ جس نے ملک کو تاریکی کی طرف دھکیل دیا۔ اس نے ملک میں انتہاء پسندی اور دہشت گردی کا ایسا بیج بویا جس کو ہم آج بھی بھگت رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہماری جنگ سیاسی اور اقتدار کی نہیں بلکہ نظریہ کی جنگ ہے جو کل بھی جاری تھی اور آج بھی جاری ہے۔ یہ حکمران عوام کے ووٹوں سے نہیں بلکہ دھونس دھاندلی سے اقتدار میں آتے ہیں ان کی کوئی معاشی اور خارجہ پالیسی نہیں ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ دہشت گردی کے معاملے پر ملک وہیں کھڑا ہے جہاں پہلے تھا۔ آج بھی ملٹری کورٹس بنائی گئیں کیونکہ حکمرانوں نے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد نہیں کیا۔ میرا پارلیمانی کمیٹی کا مطالبہ اب مانا گیا ہے۔ ان کو حکومت کرنی نہیںآتی یہ ملک کو تنہائی کی طرف لے کر جا رہے ہیں۔ یہ اپنی کرپشن کی کمائی بچانے کے چکر میں عوام کیلئے کچھ نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کو قومی سلامتی کی نہیں بلکہ پانامہ کیس کی فکر ہے۔ عوام حکمرانوں سے خیر کی امید مت رکھے۔ حکمرانوں سے پوچھتا ہوں بتائیں کہ یہ ترقی ہو رہی ہے اشتہاروں کے علاوہ کہیں ترقی نظر نہیں آ رہی ‘ اربوں روپے کے اشتہارات اڑ ا کو عوام کو دھوکہ دے رہے ہیں۔ میاں صاحب آپ اپنے آپ کو دھوکہ دے سکتے ہیں مگر عوام کو نہیں۔ بیرونی قرضے بڑھ رہے ہیں اور آئی ایم ایف سے بھی نجات نہیں مل رہی۔ ملک میں بجلی ہے نہ پانی اگر ملک میں ترقی یہی ہے تو منافع بخش ادارے کیوں بیچے جا رہے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اگر ملک میں ترقی ہو رہی ہے تو ملز اور کارخانے کیوں بند ہو رہے ہیں ‘ غربت میں اضافہ کیوں ہو رہا ہے ‘ مزدور کیوں بھوکے مر رہے ہیں اور عوام آپ سے کیوں نجات حاصل کرنا چاہتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ عوام آپ کی دھونس ا ور دھاندلی سے نجات حاصل کرنا چاہتی ہے۔ پنجاب میں ہمارے کارکن بابر بٹ کو گھر میں گھس کر قتل کر دیا گیا۔ شہباز شریف بتائیں کہ اس کے خاندان کو کب انصاف ملے گا۔ انہوں نے کہاکہ پچھلے دنوں اپنے لشکر کے ساتھ میاں صاحب سندھ فتح کرنے آئے تھے مگر بتا دوں میاں صاحب سندھ کے لوگ آپ کو اچھی طرح جانتے ہیں اور جھوٹے وعدوں کی حقیقت بھی جانتے ہیں ۔ آپ نے ایک سال پہلے مٹھی میں تھر کیلئے 2 ارب روپے کا اعلان کیا تھا کیا ہوا اس اعلان کا۔ آپ صرف عوام سے جھوٹے وعدے کرتے ہیں ۔
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ میاں صاحب آپ وفاق کو کمز ور کر نے کا خطرناک کھیل کھیل رہے ہیں۔ صرف چند سیٹیں جیتنے کیلئے چھوٹے صوبوں کے جائز حقوق پر ڈاکہ ڈال رہے ہیں۔ چند مخصوص علاقوں کیلئے 37 ارب روپے کے گیس منصوبے منظور کر کے کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں۔ 4 سال گزرنے کے بعد بھی عمر کوٹ جیسے تاریخی شہر کو گیس نہیں دی گئی اور دوسری طرف اپنے حواریوں میں گیس بانٹ رہے ہیں۔ لوگوں کو سیاسی رشوت دینا بند کر دو۔ ہم وفاق کو کمز ور نہیں ہونے دیں گے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آئندہ سال الیکشن کا ہے اور ہم نے اس کی تیاری شروع کر دی ہے۔ ہم ایک مکمل عوامی اور فلاحی منشور لائیں گے۔ یہ منشور ہر طبقے ‘ نوجوانوں اور خواتین کیلئے فلاحی منشور ہو گا۔ کسانوں کو بھی ان کی پوری اجرت ملے گی۔ ہم کسانوں کو خوشحال دیکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ میں نوجوان ہوں اور نوجوانوں کے مسائل اچھی طرح سمجھتا ہوں اس ملک کو آگے لے جانے کیلئے نوجوانوں کو بھرپور کردار ادا کرنا ہو گا اور سیاست کو گالی اور گولی کے کلچر سے پاک کرنا ہو گا۔