بیجنگ(آئی این پی ) چین نے 14ویں دلائی لامہ کے متنازع سرحدی علاقے کے دورے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے بھارت پر زور دیا کہ وہ سرحدی علاقے کے معاملات کو مزید دشوار بنانے کے اقدامات سے باز رہے، بھارت مسئلہ تبت پر اپنے سیاسی وعدے پر عمل پرپیرا رہے ۔چائنہ ریڈیو انٹرنیشنل کے مطابق چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لو کانگ نے کہاہے کہ چین ثابت قدمی سے چین اور بھارت کے درمیان متنازع
علاقے میں 14 ویں دلائی لامہ کی سرگرمیوں کی سخت مخالفت کرتا ہے انہوں نے بھارت سے مسئلہ تبت کے حوالے سے اپنے سایسی وعدے پر عمل پیرا رہنے پر زور دیا اور سرحدی علاقے کے معاملات کو مزید دشوار بنانے کے اقدامات سے باز رہے۔ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ دلائی لامہ گروہ چین-بھارت سرحدی معاملے پر شرمناک کارکردگی کا مظاہرہ کر رہا ہے کہ نئی دہلی ایسے عمل سے باز رہے۔خیال رہے کہ تبت کے روحانی پیشوا دلائی لامہ4 سے 13 اپریل تک تبت کی سرحد کے قریب بھارتی ریاست ارونا چل پردیش کے مذہبی دورے پر آئیں گے، اور ایک سیکولر جمہوری حکومت انہیں اس دورے سے نہیں روک سکتی۔چین کا دعوی ہے کہ مشرقی ہمالیہ کے دامن میں واقع یہ علاقہ دراصل جنوبی تبت ہے۔چین ہمشیہ اس متنازع علاقے میں غیر ملکیوں حتی کہ بھارتی رہنماں کے دورے کی بھی مخالفت کرتا آیا ہے،اور ان کوششوں کو متنازع علاقے پر بھارتی دعووں کی حوصلہ افزائی قرار دیتا ہے۔ کے۔واضح رہے کہ دلائی لامہ کی جانب سے متنازع ریاست ارونا چل پردیش کے دورے کا منصوبہ کچھ ماہ قبل بنایا گیا تھا، جب کہ دونوں ممالک کے درمیان سرحدی علاقے کا تنازع کئی سال پرانہ ہے۔اس سے پہلے دلائی لامہ نے2009 میں بھارت کا دورہ کیا تھا، جب کہ 1959 میں چین کے خلاف ناکام بغاوت کے بعد انہیں ہندوستان نے ہی پناہ دی تھی۔اپنے گزشتہ دورے کے دوران دلائی لامہ
نے ارونا چل پردیش کے شہر ٹوانا میں کہا تھا کہ متنازع سرحدی علاقہ بھارت کا حصہ ہے۔چینی حکومت کے تحت چلنے والے تبت کے ایک رسرچ سینٹر کے پروفیسر لیان شیانگ منگ نے رواں ماہ 23 مارچ کو بیجنگ میں ایک تقریب میں کہا تھا کہ اس بات میں کوئی صداقت نہیں کہ چین اوربھارت کے درمیان دوستانہ تعلقات ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ کہنا بہت ہی مشکل اور غیردانشمندانہ ہے کہ ارونا چل پردیش کا شہر ٹوانا تبت اور تبت چین کا حصہ ہے۔