منگل‬‮ ، 16 دسمبر‬‮ 2025 

’’نان اور حلوہ‘‘

datetime 28  مارچ‬‮  2017 |

آج کل والدین اپنی پڑھی لکھی بیروزگار اولاد کے حوالے سے شدید پریشانی کا شکار رہتے ہیں۔ پڑھے لکھے نوجوان معمولی کام کرنے کو عار سمجھتے ہیں اور ان کا مؤقف عموماََ یہی ہوتا ہے کہ’’ اتنا پڑھ کر یہ معمولی کام کروں؟ ایسا مجھ سے نہ ہو گا!‘‘محنت میں عظمت کوئی محاورہ نہیں بلکہ یہ ایک ایسی حقیقت ہے جسے جو کوئی پا لے وہی دنیا و آخرت میں کامیابی کا ثمر سمیٹتا ہے۔

دنیاوی محنت یقیناََ سہولیات کے حصول کیلئے اور دینی محنت اخروی کامیابی کی کنجی ہے۔آلس اور غرور و فخر میں غرق نوجوانوں کیلئے ایک سبق آموز واقعہ نـظر قارئین ہے جو یقیناََ آج کی جدید نسل کی سوچ بدلنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔واقعہ کچھ یوں ہے کہ کسی گاؤں میں ایک نو جوان رہتا تھا. پڑھائی لکھائی جب ختم ہوئی تو والدین نے نوکری کے لئے دباؤ ڈالنا شروع کر دیا۔ اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان معمولی کام کو اپنی شان کے خلاف سمجھتا اور اسی طرح وہ کئی مہینے نوکری کی تلاش میں پھرتا رہا مگر معیار کے مطابق ملازمت حاصل نہ کر سکا۔.ایک دن تھک ہار کر خود سے بولا، رزق کا وعدہ تو اللہ نے کر رکھا ہے اور اسی کی ذات نے دینا ہے۔ اب میں نوکری کی تلاش میں نہیں پھروں گا بلکہ سکون سے زندگی گزاروں گا۔ اللہ رازق ہے تو گھر بیٹھے ہی رزق دے گا.اسی سوچ کے ساتھ یہ جوان صبح کی سیر کے لئے نکلا سیر کے بعد گاؤں کے قریب سے گزرنے والی نہر کے کنارے جا کر بیٹھ گیا.ابھی بیٹھے پندرہ منٹ ہی ہوئے تھے کہ دیکھا ایک پتہ نہر میں نیچے کی طرف بہتا ہوا آ رہا ہے۔۔ چھلانگ لگا کر پتہ پکڑا تو یہ کیا دیکھتا ہے کہ پتے پر دو نان اور ان پر حلوہ پڑا تھا.واہ خدایا! واقعی رزق تو کھانے والے تک خود پہنچتا ہے۔۔ حلوہ کھایا بہت لذیذ تھا. پیٹ بھر کر واپس گھر آ گیا.ظہر کے بعد پھر نہر کنارے چلا گیا.

ایک بار پھر حلوہ اور نان پتے پر آتے نظر آئے. اٹھائے اور کھا ليے.مغرب کی نماز کے بعد پھر نہر کنارے چلا گیا. اس بار بھی وہی ہوا.واہ! رات کے کھانے کا انتظام بھی ہو گیا.اب روزانہ فجر، ظہر اور مغرب کی نماز کے بعد نہر کنارے جا کر بیٹھ جاتا اور بلا ناغہ نان اور حلوہ مل جاتے. یہ سلسلہ کئی دنوں تک چلتا رہا۔ایک دن خیال آیا کہ دیکھوں کہ اللہ تعالٰی کس طرح یہ نان اور حلوہ بھجواتا ہے. اسی سوچ میں صبح کی نماز کے بعد نہر کی اوپری طرف چل پڑا. کچھ کلومیٹر ہی گیا ہو گا کہ دیکھا،

ایک بابا جی ہیں جو نان اور حلوہ لئے نہر کنارے بیٹھے ہیں۔قریب جا کر دیکھا تو بابا جی نان کے اندر حلوہ رکھتے اور پھر اس گرم گرم حلوے سے اپنی ٹانگ پر نکلے ایک پھوڑے کو ٹکور کرتے، پھر ایک پتے پر نان اور حلوہ رکھ کر نہر میں بہا دیتے.جوان کا دل ایک دم خراب ہونا شروع ہو گیا۔ ابکائیاں آنے لگیں کیا میں اتنے دنوں سے یہ حلوہ اور نان کھا رہا تھا؟بابا جی سے پوچھا

یہ ماجرا کیا ہے؟بابا جی بولے:کئی دنوں سے یہ پھوڑا نکلا ہوا تھا. جس کی وجہ سے بہت تکلیف تھی۔ حکیم کے پاس گیا تو حکیم نے مشورہ دیا کہ روزانہ دن میں تیں بار سوجی کے حلوے کو نان پر رکھ کر اس کی ٹکور کروں، سو میں فجر، ظہر اور مغرب کے بعد ادھر آ جاتا ہوں۔ نان اور حلوے کی ٹکور کے بعد نان اور حلوے کو پتے پر رکھ کر نہر میں بہا دیتا ہوں

تاکہ خراب ہونے کی بجائے چرند پرند اور مچھلیاں ہی کھا لیں.بے شک اللہ رازق ہے۔ رزق اللہ نے ہی دینا ہے، محنت اور غرور میں غرق کاہلی کے درمیان پھل کا فرق ہے.جو محنت کرتے ہیں انھیں پاک اور صاف رزق ملتا ہے۔ جو کاہلی اور غرور میں ڈوب کروقت گزارتے ہیں اور حالات کے سامنے ہتھیار ڈال دیتے ہیں، رزق تو انہیں بھی ملتا ہے مگر وہ رزق جس میں کراہت اور گندگی ہو۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ویل ڈن شہباز شریف


بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…