مر جائیں گے لیکن ہتھیار نہیں ڈالیں گے

14  مارچ‬‮  2015

لندن(نیوز ڈیسک)ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے رینجرز اور اسٹیبلشمنٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ ہم نہیں جانتے کہ عمیر صدیقی کون ہے۔ ہمارا اس سے کوئی تعلق نہیں، وہ جو بھی ہوگا طالبان کا دشمن ہی ہوگا۔ ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران انہوں نے فوج کو براہ راست مخاطب کر کے کہا کہ جو فوجی ہمارے خلاف جھوٹ بول رہے ہیں، ان کا جھوٹ جلد بے نقاب ہوگا اور وہ اللہ کی پکڑ میں آئیں گے۔

مزید پڑھئے: ایم کیو ایم کے پاس رینجرز کیخلاف کون سے ثبوت موجود ہیں‘ فاروق ستار نے بتادیا

جب ان سے سوال کیا گیا کہ انہوں نے فوجی آپریشن کی حمایت کی تھی تو متحدہ کے قائد کا کہنا تھا کہ ہم یہ سمجھے تھے کہ انہوں سبق سیکھ لیا ہوگا اسی لیے ہم نے دہشت گردی کے خلاف آپریشن کی صرف حمایت ہی نہیں کی تھی بلکہ فوج کو سیلوٹ بھی پیش کیا تھا لیکن ایک سازش کے تحت آپریشن کا رخ ایم کیو ایم کی طرف موڑ دیا گیا ہے۔ کراچی طالبان سے بھرا پڑا ہے لیکن ان کے خلاف آپریشن نہیں ہورہا۔ گزشتہ روز بھی شیعہ اقلیت کو نشانہ بنانے والے دہشت گرد کو رہا کیا گیا ہے ۔ اقلیتوں کے خلاف دہشت گردی کے واقعات میں ملوث افراد کے گلے میں پھولوں کے ہار ڈالے جاتے ہیں اور ہمارے خلاف آپریشن کرکے جھوٹی خبریں چلوائی جاتی ہیں۔ اگر اسٹیبلشمنٹ نے اپنا رویہ تبدیل نہ کیا تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے، ہم مر جائیں لیکن ہتھیار نہیں ڈالیں گے۔

مزید پڑھئے: رینجرز نے ایم کیو ایم کے مزید 19کارکنوں کو رہا کر دیا

الطاف حسین نے سیاسی قیادت کو بھی ہدف تنقید بنایا اور کہا کہ سندھ حکومت تو اپنی مرضی سے باتھ روم بھی نہیں جاسکتی جبکہ وزیر اعظم نواز شریف میں اتنی ہمت نہیں کہ وہ فوج کے سامنے بول بھی سکیں۔ انہوں نے فوجی قیادت پر بھی شدید تنقید کی اور کہا کہ ہمارے خلاف مقدمات بنانے والوں کو اسامہ بن لادن کو پناہ دیتے وقت یہ سب کیوں نظر نہ آیا، 6 سال تک اسامہ پاکستان میں چھپا رہا یہاں تک امریکی کارروائی میں اسے یہاں مارا گیا۔ کیا آرمی چیف کے خلاف مقدمہ ہوا؟ کیا آئی ایس آئی چیف، ایبٹ آباد کینٹ کی انتظامیہ یا کاکول کے کمانڈنٹ کے خلاف مقدمہ بنا؟ ان میں اتنی ہمت نہیں کہ فوجیوں کے سروں سے فٹ بال کھیلنے والوں کے خلاف لڑیں البتہ انہیں ہمارے علاوہ سب پاک نظر آتے ہیں۔ اسامہ اور القاعدہ کے دہشت گردوں کو پناہ دینے والی جماعت اسلامی اور دیگر مذہبی انتہا پسندوں کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی جاتی؟ یہ ان سے ڈرتے ہیں۔



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…