قاہرہ(نیوز ڈیسک) مصر کے دارلحکومت قاہرہ کے مضافات میں ایک نیا انتظامی اور کاروباری شہر بسایا جا رہا ہے۔ذرائع ابلاغ کی ایک ویب سائٹ پر شائع ہونے والی خبر کے مطابق نئے شہر کی آبادی زیادہ سے زیادہ پچاس لاکھ نفوس پر مشتمل ہو گی اور یہ شہر بحیرہ اسود اور قاہرہ کے درمیان بنایا جائے گا۔مصر کے اس نئے شہر میں گیارہ لاکھ مکانات ہوں گے اور ساڑھے 17 لاکھ مستقل ملازمت کے مواقع پیدا ہوں گے۔مصر کے حکام نے سیاحتی مقام شرم الشیخ میں ہونے میں کانفرنس میں نئے شہر کے منصوبہ کا باقاعدہ اعلان کیا ہے۔ اس کانفرنس میں عالمی سرمایہ کار اور سیاست دان شریک تھے۔خبر رساں ویب سائٹ کے مطابق شہر کے جدید ماسٹر پلان سے مصری کے عوام کو نہ صرف اقتصادی مواقع ملیں گے بلکہ انھیں بہتر معیارِ زندگی بھی میسر آئے گا۔جدید شہر 700 مربع کلومیٹر کے رقبے پر تعمیر کیا جائے گا جو حجم میں سنگاپور کے برابر ہے۔
ویب سائٹ کا کہنا ہے کہ نیا شہر دارالحکومت قاہرہ اور بحیرہ اسود کے درمیان ہو گا جو ایک اہم سمندری گزرگاہ ہے۔مصر کا دارالحکومت قا ہرہ ایک گنجان آباد شہر ہے
حکومت کے سرکاری دفاتر، وزارتیں اور غیر ملکی سفارت خانے دارالحکومت قاہرہ سے نئے شہر منتقل کر دیے جائیں گے۔شہر کی تعمیر میں متحدہ عرب امارات کا نجی رئیل سٹیٹ انویسٹمنٹ فنڈ بھی سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ اس فنڈ کے مالک دوبئی کے کاروباری شخصیت محمد الئبر ہیں جنھوں نے دنیا کی بلند ترین عمارت برج الخلیفہ تعمیر کی ہے۔شرم الشیخ میں ہونے والی اس کانفرنس میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کی توجہ حاصل کرنے کے لییانفراسٹیکچر کے کئی اہم منصوبوں کا اعلان بھی کیا گیا۔سعودی عرب، کویت اور متحدہ عرب امارات نے مصر میں چار ارب ڈالر مالیت کی سرمایہ کاری کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔
بحیرۂ اسود کے کنارے نئے مصری دارالحکومت کی تعمیر
14
مارچ 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں