بیجنگ (آئی این پی)دنیا کے دو بڑے ترقی پذیر ممالک چین اور بھارت کو اپنی توجہ تنازعات میں الجھنے کی بجائے دو طرفہ مفاہمت اور تعاون کے فروغ پر مرکوز رکھنی چاہئے ، چین اور بھارت میں گذشتہ عشروں کے درمیان دوطرفہ تجارت میں بڑی تیزی سے ترقی ہوئی ہے اور یہ تجارتی حجم جو 1990ء کی دہائی میں دو ارب ڈالر تھا اب 70ارب ڈالر سے زیادہ پہنچ گیا ہے۔یہ بات چین کے اعلیٰ قانون ساز ادارے
کی ترجمان فو ینگ نے گذشتہ روز کہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان رابطوں میں مزید اضافہ ہوا ہے اور دونوں ملکوں کے مختلف شہروں کے لئے ہفتہ وار چالیس پروازیں آتی جاتی ہیں ، دونوں ملکوں کے رہنماؤں کے دورے بھی ہورہے ہیں اور دونوں ملکوں کی افواج ہر سال ایک دوسرے کے ملک کا دورہ کرتی ہیں ، چین اور بھارت کے درمیان سرحد پار جرائم اور دہشتگردی کے خلاف مشترکہ کارروائیوں کیلئے ایک میکنز م بھی تشکیل دیا جا چکا ہے۔فوینگ نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان کئی علاقائی اور بین الاقوامی معاملات پر اتفاق رائے موجود ہے جبکہ بعض تنازعات بھی برقرارہیں اور ان مسائل پر سفارتی ذرائع سے مناسب انداز میں بات چیت جاری رہتی ہے ۔ترجمان نے مزید کہا کہ چین اور بھارت دونوں کو ترقی کے سلسلے میں مختلف چیلنجز کا سامنا ہے ، دونوں ممالک کو ایک دوسرے کو مزید سمجھنا چاہئے اور دوطرفہ تعاون کے راستے میں تنازعات کو آڑے نہیں آنا چاہئے ۔