نئی دلی (نیوز ڈیسک) بھارت میں کچھ بھی ہو اس کا الزام پاکستان پر لگانا ضروری سمجھا جاتا ہے اور ہر دفعہ چند روایتی کہانیوں میں سے کوئی ایک بیان کردی جاتی ہے۔ تازہ ترین کہانی بھارت میں 40 ارب روپے کے فراڈ کی ہے جس کا ذمہ دار داﺅد ابراہیم کو قرار دیا گیا ہے لیکن ساتھ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اس فراڈ کی منصوبہ بندی اور نگرانی داﺅد ابراہیم کراچی میں بیٹھ کر کررہا ہے۔
مزید پڑھیں: سنی لیون کی زندگی کے وہ پہلو جن سے اکثر لوگ لاعلم ہیں
بھارتی انٹیلی جنس بیورو نے خفیہ ایجنسی را کے ساتھ مل کر ایک رپورٹ تیار کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ داﺅد ابراہیم اور اس کے لوگ جعلی لاٹری کے فراڈ کے ذریعے معصوم بھارتیوں کے 40 ارب روپے لوٹ چکے ہیں۔ وزارت داخلہ کو پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق 1175 پاکستانی ٹیلی فون نمبروں کا پتہ چلایا گیا ہے جن کے ذریعے بھارت میں کالز کرکے لوگوں کو بتایا جاتا ہے کہ وہ لاکھوں روپے کی لاٹری جیت چکے ہیں اور انہیں چند ہزار روپے پراسیسنگ فیس کے طور پر مقامی بینک میں جمع کروانے کو کہا جاتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس فراڈ میں بھارتی لوگ بھی ملوث ہیں جنہوں نے مقامی بینکوں میں اکاﺅنٹ کھول رکھے ہیں اور جونہی کسی اکاﺅنٹ میں رقم منتقل ہوتی ہے اسے نکلوا کر کراچی بھجوادیا جاتا ہے۔ بھارتی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ یہ رقم براستہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات حوالے کے ذریعے کراچی بھیجی جاتی ہے۔
واضح رہے کہ ماضی کی طرح ایک دفع پھر الزامات تو سامنے آئے ہیں لیکن شواہد اور ثبوتوں کا کہیں ذکر نہیں ملتا۔ بھارت اس سے پہلے بھی اپنے ہاں ہونے والے بڑے بڑے جرائم اور فراڈ کے واقعات میں پاکستان کو ملوث کرنے کی کوشش کرچکا ہے اور اکثر یہ شرمناک انکشاف بھی سامنے آیا ہے کہ دراصل یہ جرائم خود بھارتی مجرم ہی کررہے تھے۔