اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) موبائل میں قرآن کریم پڑھنا اور سننا آج کل عام ہوتا جا رہا ہے جبکہ دینی مسائل کا علم نہ ہونے کے باعث ایک طبقہ موبائل میں قرآن رکھنا اور اس پر تلاوت سننے اور کرنے کو ممنوع جبکہ دوسرا طبقہ اس حوالے سے نہایت بے احتیاطی کا مظاہرہ کرتا نظر آتا ہے۔ اس حوالے سے مکتبہ فکر دیوبند سے تعلق رکھنے والے ادارہجامعہ فاروقیہ کراچی کے درالافتا کے مفتیان کا موبائل قرآن ایپ اور اس سے
متعلق ضروری احکامات سے متعلق ایک فتویٰ سامنے آیا ہے جو کہ ادارہ کی ویب سائٹ پر جاری کیا گیا ہے جس میں تفصیل سے موبائل فون پر قرآن پڑھنے، سننے اور رکھنے سے متعلق مسائل کا احاطہ کرتے ہوئے جدید ایجادات کو اس حوالے سے بروئے کار لانے کے طریقہ کار کی تشریح کی گئی ہے۔جامعہ فاروقیہ کراچی کی ویب سائٹ پر جاری فتویٰ میں کہا گیا ہےکہ جب قرآن کریم موبائل یا میمو ری کارڈ کے اندر ہو یعنی اس کو اسکرین پر کھولا نہ گیا ہو تو اس وقت چونکہ قرآن کریم حروف ونقوش کی صورت میں موجود نہیں اس لیے اس کو ہاتھ لگانے کے لیے باوضو ہونا ضروری نہیں۔اورجب موبائل یا میموری کارڈ میں موجود قرآن کریم کو اسکرین پر کھولا جائے تو اس وقت چونکہ اسکرین پر موجود نقوش قرآن کریم کے الفاظ پر دلالت کرتے ہیںتو اس وقت اسکرین پر ہاتھ لگانے کے لیے باوضو ہونا ضروری ہے او راس صورت میں چونکہ قرآن کریم کا صرف وہی حصہ حروف کی شکل میں ہے جو اسکرین پر نظر آرہا ہے ، لہٰذا اسکرین کو ہاتھ لگانا طہارت کے بغیر جائز نہ ہو گا اور اسکرین کے علاوہ موبائل کے بقیہ حصوں کو ہاتھ لگانا جائز ہو گا، البتہ عظمت قرآن کاتقاضا اورمناسب یہی ہے کہ جب تلاوت کے لیےموبائل کی اسکرین پر قرآن کریم کو کھولا جائے تو باوضو ہو کر کھولا جائے ۔او رٹچ سکرین موبائل میں قرآن کریم کھولنے سے پہلے لازمی وضو کا اہتمام کیا جائے۔جس موبائل میں محفوظ قرآن کریم کھلا ہے اور اسے شلواریا پتلون کی جیب میں رکھ لیا جائے تو یہ بے ادبی کے زمرے میں آئے گا البتہاگر قرآن کریم
موبائل کی میموری میں محفوظ ہے اور اسے موبائل سکرین پر کھولا نہیں گیا تو پھر شلوار، پتلون کی جیب میں رکھنے میں حرج نہیں۔جس موبائل میں قرآن کریم محفوظ ہے اگر وہ بند ہے یا وہ پروگرام بند ہے جس میں قرآن کریم محفوظ ہے تو بند ہونے کی صورت میں بیت الخلاء لے جانے میں حرج نہیں۔ جس موبائل میں قرآن کریم محفوظ ہے اور اس میں گانے، فلمیں یا دوسری خرافات موجود ہیں تو یہ چیزیں ایسے موبائل میں رکھنا قرآن کریم کی سخت توہین اور بے ادبی کے زمرے میں آئے گا جس سے اجتناب برتناضروری ہے۔