برلن(آئی این پی )اہم یورپی ملک میں تارکین وطن پر روزانہ 10 حملے ،لاکھوں افراد نے واپسی کی تیاریاں شروع کردیں،جرمن وزارت داخلہ نے اعتراف کیا ہے کہ ملک میں تارکین وطن پر روزانہ اوسطا10حملے ہوتے ہیں۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق جرمن چانسلر انجیلا مرکل کی جانب سے تارکین وطن کو اپنے ملک میں خوش آمدید کہنے کے بعد سے ان پر حملوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا
جرمن وزارت داخلہ کے مطابق ملک میں پناہ گزینوں پر روزانہ اوسطا 10 حملے ہوتے ہیں۔ جرمن وزارت داخلہ کے مطابق چانسلر نجیلا مرکل کی جانب سے تارکینِ وطن کے لیے دروازے کھولنے کے بعد سے پرتشدد واقعات میں اضافہ ہوا اور 2016 میں 3 ہزار 553 حملے تارکینِ وطن اور پناہ حاصل کرنے والوں کے ہوسٹلز پر ہوئے۔ بی بی سی کے مطابق جرمنی میں تارکین وطن پر ایک ہزار حملے گھروں کے اندر جب کہ تین چوتھائی حملے پناہ گرینوں کی رہائش گاہوں سے باہر کے علاقوں میں کئے گئے۔جرمن وزارت داخلہ کے مطابق 988 حملے تارکینِ وطن کی رہائش گاہوں پر ہوئے جب کہ 2 ہزار 545 افراد کو تنہائی میں نشانہ بنایا گیا۔ جرمن وزارت داخلہ کے مطابق 988 حملے تارکینِ وطن کی رہائش گاہوں پر ہوئے جب کہ 2 ہزار 545 افراد کو تنہائی میں نشانہ بنایا گیا۔ ان حملوں میں 217 بار تارکین وطن کی تنظیموں اور ان کے لیے کام کرنے والے رضاکاروں کو بھی نشانہ بنایا گیا، پر تشدد کارروائیوں میں مجموعی طور پر 43 بچوں سمیت 560 افراد زخمی ہوئے۔واضح رہے کہ جرمنی میں پاکستانی،بھارتی، سری لنکن،بنگلہ دیشی تارکین وطن سمیت دنیا بھر سے لاکھوں کی تعداد میں تارکین وطن مقیم ہیں اور بڑھتے ہوئے حملوں اور جان کو لاحق خطرات کی وجہ سے اب ان تارکین وطن کی اپنے آبائی وطن واپسی کا سلسلہ تیز ہوگیا ہے اور رضاکارانہ طورپر بڑی تعداد نے واپسی کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔