حیدر آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)رواں سال ماہ فروری میں لعل شہباز قلندر کےمزار پر دھماکے میں جہاں متعدد افراد شہید ہوئے وہیں مزار کی سکیورٹی ، اور دیگر انتظامات کا بھانڈا بھی پھوٹ گیا۔ سب سے اہم یہ کہ مزار کو ملنے والا لاکھوں کروڑوں روپے کا نذرانہ اور سونے
کے زیوارت کس کی تجوری میں جاتے ہیں، 23برسوں میں مزار کی آرائش کے نام پر اربوں روپے جاری کیے گئے لیکن انتظامات میں کوئی بہتری نہیں آئی۔درگاہ کے سابق منیجراحمد جعفری نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے اہم انکشافات کیے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ مزار کے گنبد کا سونا چوری ہوا تو کہہ دیا گیا کہ سونا کبوتر لے گئے،چبھتے ہوئے سوالات،کروڑوں کے نذرانے، قیمتی زیورات،ٹھیکے کی رقم یہ سب آخرجاتی کہاں ہے؟احمد جعفری کہتےہیں کہ 1994ء سے مزارکی مرمت اورتزئین آرائش پر اربوں روپے جاری کئے لیکن بہتری نہیں آسکی۔انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ گنبد پر لگا سونا چوری ہونے کی تحقیقات میں بتایا گیا کہ سونا توکبوترلے گئے۔احمد جعفری نے یہ بھی الزام لگایا کہ ماضی میں زیورات کی نیلامی ہوتی تھی، لیکن اب کیوں نہیں ہوتی یہ محکمہ اوقاف جانے۔چیف ایڈمنسٹریٹر اوقاف سندھ مشتاق احمد نے بھی سارے چندے کا حساب کتاب کر ڈالا۔مشتاق احمد کا کہناتھا کہ درگاہ لال شہباز قلندر سمیت سندھ کے مزارات سے ملنے والاکروڑوں روپے کاچندہ سندھ حکومت کے اکاؤنٹ میں ڈال دیا جاتا ہے، جس کے بعد اخراجات کی مد میں 9کروڑ روپے سالانہ ملتے ہیں۔