لاہور(این این آئی)سابق قومی فاسٹ بالر شعیب اختر کا کہنا ہے کہ اسپاٹ فکسنگ کیس ثابت نہ ہو سکا تو پی سی بی مزید پشیمانی اٹھانے کیلئے تیار رہے کیونکہ محسوس یہی ہوتا ہے کہ انسداد بدعنوانی کے سربراہ اسکینڈل سے متعلق فیصلے میں جلد بازی اور غلطی کر بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شرجیل خان اور خالد لطیف اگر خود کو بے قصور کہہ رہے ہیں اور اس کے باوجود انہیں چارج شیٹ دی گئی ہے جس کے نتیجے میں یہ
معاملہ تحقیقاتی کمیشن کے سامنے بھی جا سکتا ہے تو اس کا مطلب یہی ہے کہ انسداد بدعنوانی یونٹ کے سربراہ نے معاملہ سامنے آنے پر غیر ضروری شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کھلاڑیوں کو وطن واپس بھیج کر غلطی کی ہے۔یہ بات بھی سمجھ میں نہیں آ رہی کہ اگر پی سی بی کے مطابق دونوں معطل کھلاڑیوں کیخلاف ٹھوس ثبوت اور شواہد موجود ہیں تو پھر وہ خود کو بے قصور ثابت کرتے ہوئے الزامات کیخلاف دفاع کیوں کر رہے ہیں۔ شعیب اختر کا کہنا تھا کہ میچ فکسنگ یا اسپاٹ فکسنگ کو عدالت یا کمیشن کے سامنے ثابت کرنا مشکل کام ہے لہٰذا اب سارا بوجھ پی سی بی پر ہے کہ وہ ثبوت فراہم کرے اور اگر اطمینان بخش شواہد سامنے نہیں لائے گئے تو پھر بورڈ کو پشیمانی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ معاملہ عدالت یا کمیشن کے سامنے جانے پر ایک نیا پنڈورا بکس بھی کھل سکتا ہے اور پرانے قصے بیان ہوئے تو یہ سب پاکستان کرکٹ کیلئے اچھا نہیں ہوگا اور انہوں نے ماضی قریب میں جاوید میانداد کی جانب سے شاہد آفریدی کیخلاف الزامات پر اسی وجہ سے تصفیہ کرا دیا تھا کہ عدالت جانے پر معاملات اور رخ اختیار کر لیں گے شرجیل خان اور خالد لطیف کو اینٹی کرپشن کوڈ کے تحت چارج شیٹ کیا گیا ہے لیکن دونوں بے گناہی کے دعوے کے ساتھ کورٹ جانے کو تیار ہیں۔