سیہون شریف (این این آئی) حضرت لعل شہباز قلندرؒ کے مزار پر خودکش دھماکے میں72 افراد جاں بحق اور250سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔گورنر سندھ اور وزیراعلیٰ سندھ نے فوری طور پر آئی جی سندھ سے حادثے کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے پولیس اور ضلعی انتظامیہ کو زخمیوں کو بہتر علاج ومعالجے کی ہدایت کردی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی۔ پولیس اور رینجرز نے دھماکے کے بعد مزار
کو گھیرے میں لے لیا۔ امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں اور لاشوں وزخمیوں کو اسپتال منتقل کرنا شروع کردیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سیہون میں معروف صوفی بزرگ حضرت لعل شہباز قلندرؒ کی درگاہ پر جمعرات کے روز ایک خودکش حملہ آور نے مزار کے احاطے میں پہنچ کر وہاں موجود دھمال دیکھنے والے سینکڑوں لوگوں کے درمیان اپنے آپ کو دھماکے سے اڑالیا جس کے نتیجے میں 30افراد جاں بحق جبکہ 100سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔ زخمیوں میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں، جن میں سے متعدد کی حالت انتہائی تشویش ناک ہے۔ہلاکتوں کے بڑھنے کا بھی خدشہ ہے۔اطلاعات کے مطابق جمعرات کی شام درگاہ کے احاطے میں دھمال کے دوران نامعلوم خود کش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا ، دھماکے کے وقت لوگوں کی بڑی تعداد وہاں موجود تھی دھماکہ انتہائی زور دار تھا جس کی آواز دور دور تک سنی گئی۔ دھماکے کے بعد باعث درگاہ میں بھگدڑ مچ گئی ، 100 سے زائد افراد زخمی ہوگئے جبکہ72افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوئی ہے ۔ جائے وقوعہ پر امدادی اداروں کی ایمبولینسز نے پہنچ کر لاشوں اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کرنا شروع کردیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق جمعرات کو مزارشریف پر موجود لوگوں کی تعداد باقی دنوں کی نسبت زیادہ ہوتی ہے۔ڈپٹی کمشنر جامشورو منور مہیسر کے مطابق دھماکہ میں متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں ۔ انہوں نے تصدیق کی کہ جمعرات کو زائرین کی بڑی تعداد حاضری دیتی ہے۔
پولیس کے مطابق دھماکا ہوتے ہی درگاہ کو چاروں اطراف سے گھیر لیا گیا ہے۔ زخمیوں کی منتقلی جاری ہے۔وزیر صحت سندھ سکندر میندھرو نے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے بتایا کہ ہسپتالوں کو الرٹ کردیا گیا ۔ انہوں نے تصدیق کی کہ دھماکہ درگاہ کے اندر دھمال کے دوران ہوا۔ سیہون میں مزار کے قریب تجاوزات کے سبب زخمیوں کی منتقلی میں رکاوٹیں پیش آرہی ہیں۔ اے ایس پی سہون کے مطابق حملہ خودکش تھا۔ حملہ آور گولڈن گیٹ سے مزار میں داخل ہوا اور اس نے احاطے میں خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ ایک عینی شاہد کا کہنا ہے کہ دھماکے کے بعد اندھیرا چھا گیا اور لوگوں میں بھگدڑ مچ گئی جس سے متعدد افراد پیروں تلے بھی دب گئے ۔دھماکے کے فورا بعد رینجرز اور پولیس نے مزار کو گھیرلیا۔گورنر سندھ محمد زبیر نے اور وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو فون کرکے دھماکے کی تفصیلات معلوم کیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے آئی جی سندھ اور کمشنر حیدرآباد کو فون کرکے فوری طور پر ریسکیو کاموں کو تیز کرنے اور پولیس سمیت ضلع انتظامیہ کو جائے وقوعہ پر پہنچ کر امدادی کام کرنے کی ہدایت کردی۔ درگاہ لعل شہباز میں دھماکے کی اطلاع ملتے ہی سول ہسپتال جامشورو اور حیدرآباد کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔ ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل سٹاف کی چھٹیاں منسوخ کرکے انہیں ڈیوٹی پر طلب کرلیا گیا
۔وزیراعلیٰ سندھ نے اپنے حلقے کے اہم لوگوں کو بھی زخمیوں کی بھرپور مدد کرنے کی ہدایت کی ،وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ زخمیوں کے علاج ومعالجے میں کسی قسم کی کسر نہ چھوڑی جائے اور زخمیوں کو بہترین طبی امداد فراہم کی جائے۔وزیراعلی سندھ نے اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر کو ہدایت دی ہے کہ وہ زخمیوں کی فوری مدد کا بندوبست کریں۔ دادو کے اسپتال میں بھی زخمیوں کے لیے بندوبست کردیا گیا ہے جنہیں وہاں منتقل کرنے کی ہدایات بھی دی گئی ہیں۔ انہوں نے پولیس افسران کو بھی ہدایت دی ہیں کہ وہ فوری وہاں پہنچیں۔ڈپٹی کمشنر جامشورو ریسکیو کاموں کی نگرانی کررہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے دھماکے کے بعد درگاہ کے اطراف بھی تلاشی کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ سیکیورٹی اداروں نے سیہون کی ناکہ بندی کردی تاکہ خود کش بمبار کو درگاہ تک لانے والے سہولت کاروں کو پکڑا جاسکے۔
*****