ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک گائوں میں دو کسان رہتے تھے۔ دونوں کے پاس کاشتکاری کیلئے زمین تھی جس پر وہ فصلیں اگاتے۔ایک مرتبہ ایسا ہوا کہ جب فصلوں کو پانی دینے کاوقت آیا تو ان کو پانی کی شدید کمی کا سامنا کرنا پڑا جبکہ ابھی مون سون بھی بہت دور تھا۔ دونوں کسان بہت پریشان ہوئے اوراس پریشانی میں دونوں نے آسمان کی طرف ہاتھ پھیلا کر بارش کے لیے دعا مانگنی شروع کر دی
لیکن بارشیں نہ ہوئیں۔اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے ایک کسان نے اپنے بیٹوں کے ساتھ مل کر زمین کھودنی شروع کردی ۔ وہ ہرروز صبح سے لے کر سورج غروب ہونے تک زمین کھودتےجبکہ دوسری طرف دوسرا کسان اور اس کے بیٹے صرف دعائیں مانگنے میں مشغول رہتے۔جلد ہی پہلا کسان اور اس کے بیٹےایک پانی کا کنواں بنانے میں کامیاب ہوگئے اور فصلوں کو پانی دینے لگے ، اس سال ان کی فصل بھی بہت اچھی پکی جبکہ دوسرا کسان اور اس کے بیٹے صرف دعا ہی کرتے رہے اورپانی نہ ملنے کے باعث ان کی فصل تباہ ہوگئی۔یہاں پرسوال اٹھتا ہے کہ کیا پہلاکسان خوش قسمت تھا یا پھر اس نے اپنی قسمت خود بنائی؟ کیا خدا آپ کی مدد کر سکتاہے اگر آپ اپنی مدد خود نہیں کرتے؟ہمیشہ یاد رکھیں! آپ کی زندگی صرف آپ کی ہے اور آپ ہی اس میں خاص کھلاڑی ہیں۔ آپ ہی اپنی زندگی کے ہیرو ہیں اورکوئی بھی آپ کو آپ کی جگہ سے نہیں ہٹاسکتا۔’’آپ اپنی زندگی کے خود ذمہ دار ہیں، چاہے وہ خوشی ہو یا غم، اچھا ہو یا برا کامیابی ہو یا ناکامی۔‘‘