اسلام آباد (این این آئی)اسلام آباد ہائی کورٹ نے سرکاری سطح پر اور عوامی مقامات پر ویلنٹائن ڈے کو منانے اور میڈیا پر اس کی تشہیر کرنے سے روک دیا ہے اور اسلام آباد کی انتظامیہ کو حکم دیا ہے کہ وہ عوامی مقامات پر ویلنٹائن ڈے کو منانے سے روکے۔یہ عبوری حکم اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اسلام آباد کے شہری عبدالوحید کی درخواست پر دئیے۔
عدالت نے اپنے حکم میں پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے حکام سے کہاکہ میڈیا کو ایسے پروگرام کی کوریج سے بھی روکا جائے۔درخواست گزار نے موقف اختیار کیا تھا کہ چونکہ پاکستان اسلام کے نام پر قائم ہوا ہے اس لیے اس ملک میں ایسے کسی بھی تہوار کو نہیں منایاجاسکتا جو اسلامی روایات کے خلاف ہو۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی اس درخواست میں درخواست گزار کا کہنا تھا کہ ویلنٹائن ڈے اسلامی روایات کے خلاف ہے اس لیے اس تہوار کو ملک میں منانے کی اجازت نہ دی جائے۔درخواست گزار کا کہنا تھا کہ اس تہوار کے منانے سے بڑے پیمانے پر مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں اس لیے عدالت کے پاس ایسے کسی کو اقدام کو روکنے کا اختیار حاصل ہے جس کی وجہ سے کسی کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچنے کا احتمال ہو۔درخواست گزار کا کہنا تھا کہ اس نام نہاد تہوار کو منانے کیلئے پبلک مقامات پر پروگرام ترتیب بھی دے دئیے گئے ہیں۔اْنھوں نے کہا کہ اس تہوار کو منانے کے لیے مارکیٹوں میں قائم دکانوں کو نہ صرف سجایا گیا بلکہ وہاں پر ویلنٹائن ڈے کے حوالے سے کارڈ اور پھول بھی رکھے گئے ہیں۔درخواست گزار نے ٹی وی چینلز کے بارے میں کہا کہ وہ ماضی میں اس دن کے حوالے سے ایسے پروگرام چلائے ہیں جس کی وجہ سے لوگ اس دن کی مناسبت سے اپنے پروگرام مرتب کررہے ہیں۔
درخواست میں وفاق سمیت پیمرا، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی اور اسلام آباد کی انتظامیہ کو فریق بنایا گیا ہے۔عدالت نے اس درخواست میں بنائے گئے فریقوں سے دس روز میں جواب طلب کرلیا ہے۔عدالت نے کہاکہ ہمارے ہاں لال رومال کی تحریک چلی اور وہاں لال گلاب کی ٗعوامی مقامات اور سرکاری سطح پر کسی کو ویلنٹائن ڈے منانے کی اجازت نہیں اور الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا فوری طورپر ویلنٹائن ڈے سے متعلق تشہیر کوروک دے۔