اسلام آباد(آئی این پی)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے نواز شریف کو پاکستان کا ڈونلڈٹرمپ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کا وزیراعظم اسمبلی میں نہیں آتا تو میں کیوں آؤں ؟ ہمارے ادارے سیاسی دباؤ کے باعث پانامہ کیس پر غیر جانبدار تحقیقات کرنے سے قاصر ہیں، اس پارلیمنٹ سے قوم کو کوئی فائدہ نہیں لہذا یہ بند بھی ہو جائے تو قوم کو کوئی فرق نہیں پڑے گا ،
میں پارلیمنٹ جانا چاہتا ہوں مگر نوازشریف نہیں آتے ،نوازشریف کو تین نسلوں کا حساب دینے کی کوئی ضرورت نہیں وہ صرف اپنا حساب دے دیں تو کافی ہے ،سپریم کورٹ میں ایک ہی خاندان کے تین وکیل ہیں ۔وہ بدھ کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ میں پارلیمنٹ جانا چاہتا ہوں مگر نوازشریف نہیں آتے ایسی پارلیمنٹ سے قوم کو کوئی فائدہ نہیں ، میں اپنی بات پر قائم ہوں کہ یہ اگر بند بھی ہو جائے تو قوم کو کوئی فرق نہیں ،قومی اسمبلی اور پارلیمنٹ کا یہی کام ہے کہ وہ ملک کے سربراہ سے جواب طلب کرے،حکومت کرپشن کرے تو اپوزیشن اس سے جواب طلب کرتی ہے مگر یہ پارلیمنٹ وزیراعظم سے جواب طلب نہیں کرسکتی ۔عمران خان نے کہا کہ پارلیمنٹ میں وزیراعظم کچھ کہتا ہے اور سپریم کورٹ میں کچھ اور بیان دیتا ہے اس کا مطلب ہے کہ دونوں میں سے کوئی ایک بیان تو جھوٹ ہے ،پارلیمنٹ میں وزیراعظم نے قطری شہزادے کی کوئی بات نہیں کی ،جو خود کرپٹ ہو وہ دوسرے کرپٹ کو کیسے کرپٹ کہہ سکتا ہے ،اسمبلی سے اراکین پارلیمنٹ کا یہ فائدہ ہے کہ انہیں گاڑی اور مراعات مل رہی ہیں اس کا عوام کو فائدہ نہیں نقصان ہورہا ہے ، یہ مراعات یافتہ طبقہ اپنا علاج کرانے بھی باہر کے ملکوں میں کروڑوں روپے خرچ کرتا ہے اتنے پیسے سے پاکستان میں ہر سال ایک نیا شوکت خانم ہسپتال بن سکتا ہے ۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ نوازشریف کا خاندان پانامہ میں پکڑا گیا ہے ،وزیراعظم خود فیصلہ کر رہا ہے کہ کس قانون کے تحت اس کا احتساب ہونا چاہیے ،اگر عوام کیلئے اسٹینڈ نہیں لے سکتے تو پھر پارلیمنٹ کا کیا فائدہ ہوا ،پارلیمنٹ نے اب تک کتنی کرپشن روکی ہے ،یہ لوگ کینسر کا علاج ڈسپرین سے کر رہے ہیں ، پارلیمنٹ کی اصلاح کرنی چاہیے ،مجھ سمیت موجودہ اراکین پارلیمنٹ دوبارہ اسمبلیوں میں نہیں بھی آتے تو عوام کو کوئی فرق نہیں پڑتا ۔ تحریک انصاف کے ایم این ایز کے پارلیمنٹ کا حصہ رہنے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم اس لئے اسمبلی میں ہیں کہ حکومت سے جواب طلب کر سکیں ،پبلک اکاؤنٹ کمیٹی میں ہم نے ان سے حساب لینے کی کوشش کی مگر انہوں نے ہاتھ کھڑے کر دیے ،نواز شریف کو تھوڑا بہت پاکستان کا ٹرمپ کہہ سکتے ہیں کیونکہ اس میں بھی ٹرمپ جیسی تھوڑی بہت حرکتیں ہیں ، ٹرمپ بزنس کرتا ہے اور اپنے رشتے داروں کو اقتدار میں لیکر آیا ادھر پاکستان میں نوازشریف یہی کچھ کرتے ہیں ۔عمران خان نے کہا کہ پاکستانی اپنے ملک کو ٹھیک کرنے پر زورلگائیں ،اگر ہم پاکستان کو ٹھیک کر لیں تو ہمیں امریکن پابندیوں کی فکر ہی نہ ہو ، ہم نے اپنا ذہن بنایا ہوا ہے کہ شاہد قرضہ نہ ملا تو ملک نہیں چل سکے گا مگر ایسا نہیں ہے ،ایران پر پابندیاں لگیں مگر وہ کھڑا رہا ،امریکہ نے ایران کا کیا بگاڑ لیا ۔
انہوں نے کہا کہ مسلم دنیا میں سناٹا چھایا ہوا ہے ،ان کو ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف پریشر بنانا چاہیے ، مسلمان ممالک پر ویزہ پابندی لگ گئی مگر او آئی سی نے کچھ بھی نہیں کیا ، ان پابندیوں پر نوازشریف سمیت تقریباً تمام مسلم دنیا میں سناٹا چھایا ہوا ہے ، صرف ایران نے جرات مندانہ ردعمل دیا ۔ بھارت کے ساتھ تعلقات کے سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ واجپائی نے پاکستان سے دوستی کرنے کیلئے کافی اقدامات اٹھائے مگر ان کے بعد کانگریس نے کوئی اقدام نہیں اٹھایا اور اب مودی سرکار نے بھی ایسا کوئی اقدام نہیں اٹھایا جس سے یہ محسوس ہو کہ وہ پاکستان سے حالات سے بہتر کرنا چاہتا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ میری آف شور کمپنی ڈکلیئرڈ تھی اگر میں نوازشریف کے خلاف سپیکر کے پاس نہ جاتا تو وہ بھی میرے خلاف نہ جاتے ،ہمارے خلاف الیکشن کمیشن میں جانے والے شخص کو ہم نے چھ سال پہلے پارٹی سے نکال دیا تھا ، وہ شخص اب یہ کہہ رہا ہے کہ 2011میں پارٹی میں باہر سے پیسے آئے ، الیکشن کمیشن اس شخص کو کیوں سن رہا ہے کیونکہ یہ نوازشریف کا آدمی ہے ، ہم پر الیکشن کمیشن میں کیس ہی غلط ہے اس لئے ہم نے اس کیس کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہوا ہے ،میں الیکشن کمیشن سے کس بات کی معافی مانگوں گا ۔انہوں نے کہا کہ جلسہ کرنا کسی کو پریشرائز کرنا نہیں ہوتا ، پانامہ لیکس سامنے آنے کے بعد نوازشریف روز فیتے کاٹ رہے ہیں ، وہ ایک ہی سٹرک کے چار چار مرتبہ فیتے کاٹتے ہیں ،میری نوازشریف سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں ہے ،
برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے اپنے والد پر سب کچھ نہیں ڈالا تھا بلکہ اپنا حساب خود دیا تھا تو نوازشریف کیوں سب کچھ اپنے والد پر ڈال رہا ہے ،نوازشریف کو تین نسلوں کا حساب دینے کی کوئی ضرورت نہیں وہ صرف اپنا ہی حساب دے دیں تو بڑی بات ہے ۔عمران خان نے کہا کہ پانامہ کیس پر عدالت میں کہا جا رہا ہے دادا نے پیسے کمائے اور اپنے پوتے کو دے دیے ،12ملین درہم قطری کو کیسے پہنچے ان کی منی ٹریل بھی پیش نہیں کی گئی ،قطری شہزادہ ہر جگہ ان کو بچانے کیلئے پہنچ جاتا ہے ، سپریم کورٹ میں ایک ہی خاندان کے تین وکیل ہیں ، نوازشریف کے وکیل کہتے ہیں انہیں پتا نہیں تھا کہ دادا نے پوتے کو پیسے دیے جبکہ نوازشریف کی بیٹی کہتی ہیں انہیں بھی کچھ پتا نہیں ہے اور جب بیٹوں سے پوچھا جاتاہے تو وہ سب کچھ اپنے دادا پر ڈال دیتے ہیں ، یہ تو مذاق کیا جا رہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ساری منی ٹریل قطری ہی قطری ہے اور تو کوئی ثبوت نظر نہیں آرہا ، کرپشن کے ثبوت دینا ایف آئی اے ، ایف بی آر اور نیب کاکام ہے مگر وہ اپنے فرائض ادا نہیں کرہے ،نوازشریف نے خود کہا تھا کہ سارے دستاویزات ہیں اور عدالت میں جمع کروائیں گے مگر اب ان کے پاس سے کچھ بھی نہیں نکل رہا ،شریف فیملی کا تو آج تک کبھی احتساب ہوا ہی نہیں ہے ۔